سری لنکا کے حکام ملک کی حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے متاثر ہونے والے دس لاکھ افراد تک امداد پہنچانے کےلیے بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں۔ مون سون کی حالیہ شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے اب تک 27 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امپارا اور باٹی کلاؤ نامی شمالی اضلاع میں امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کی آمد کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور امداد کی تقسیم میں سول انتظامیہ کو مدد فراہم کرنے کےلیے ہزاروں فوجیوں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق حالیہ سیلاب سے اب تک دس لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ چار لاکھ کے لگ بھگ بے گھر ہیں، جنہیں سرکار کی جانب سے قائم کردہ ریلیف کیمپوں میں ٹہرایا گیا ہے۔
کولمبو میں واقع ’ڈیزاسٹر منیجمنٹ سینٹر‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اشوکا پیریز کے مطابق حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں تک غذا ، ادویات اور دیگر امدادی سامان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
تاہم سیلاب سے سڑکوں ، ریلوے لائنوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچاہے، جس کے باعث انتظامیہ اور امدادی اداروں کو دور دراز علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل میں مشکلات درپیش ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کے حالیہ سلسلے کا زور ٹوٹنے کے باوجود کئی علاقوں میں اب بھی ایک ایک میٹر تک سیلابی پانی کھڑا ہے جس سے ان علاقوں تک زمینی راستے سے رسائی ناممکن ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق سرکاری ریلیف کیمپوں میں متاثرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سےمتاثرہ علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر نئے کیمپ قائم کیے جارہے ہیں۔
سری لنکا حکومت نے حالیہ سیلاب کو گزشتہ کئی عشروں میں سب سے شدید اور 2004ءمیں آنے والے سونامی کے بعد سب سے بڑی قدرتی آفت قرار دیا ہے۔
عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کی ترجیح سیلاب متاثرین کو صاف پانی، غذا اور ماحول کی فراہمی یقینی بنا کر متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنا ہے۔