سری لنکا نے، تامل ٹائیگر باغیوں کے خلاف جنگ کے آخری مہینوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے تفتیش کاروں کی ایک ٹیم مقرر کرنے کی مخالفت کی ہے۔
سری لنکا حکومت کے ایک ترجمان کہلیا رام بوکویلا نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے پینل کو غیر ضروری اور ناقابل قبول قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن گی مون نے منگل کے روز تین ارکان پر مشتمل ایک پینل کا تقرر کیاتھا اور انہیں اس بارے میں تفتیش کے لیے کہا تھا کہ آیا سری لنکا کی خانہ جنگی کے دوران کسی موقع پر انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی ہوئی تھی۔25 سال تک جاری رہنے والی اس خانہ جنگی کا اختتام گذشتہ سال مئی میں تامل باغیوں کی شکست پر ہوا تھا ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لڑائی کے آخری مہینوں میں سات ہزار سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
سری لنکا کے وزیر خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ اقوام متحدہ کے فیصلے سےمفاہمتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پاکسا پہلے ہی جنگی جرائم کے الزامات کی چھان بین کے لیے ایک کمشن قائم کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پینل کے سربراہ انڈونیشیا کے سابق اٹارنی جنرل مرزوکی در عثمان ہوں گے جو شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے معاملے پر بھی اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار ہیں۔
اس ٹیم کے دوسرے دو ارکان جنوبی افریقہ کی انسانی حقوق کی ایک ماہر یاسمین سوکا اور امریکی ماہر قانون سٹیون ریٹنر ہیں۔تحقیقات کی تکمیل چار مہینوں میں متوقع ہے۔