سری لنکا میں جاری سنگین معاشی بحران کے سبب ملک بھر میں پُر تشدد مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔
ملک میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
معاشی بحران کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد پیر کو وزیرِاعظم مہندا راجا پاکسے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
وزیرِاعظم کے مستعفی ہونے کے بعد ملک میں حکومت کے مخالفین کی جانب سے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔
مظاہرین صدر گوتابایا راجا پاکسے کے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں تاہم ماضی میں وہ ان مطالبات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
پُر تشدد مظاہروں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے تصادم کے دوران 180 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دارالحکومت کولمبو کے کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔
سری لنکا میں جاری سنگین معاشی بحران کے باعث گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے۔
عوامی دباؤ کی وجہ سے گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم کے بھائی باسل راجا پاکسے کو وزارتِ خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی نفری موجود ہے۔
سری لنکا کے وزیرِاعظم مہندا راجاپاکسے کے مستعفی ہونے کے بعد ملک بھر میں حکومت کے حامی اور مخالفین کی جانب سے مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔ تصادم کے دوران ایک رکنِ پارلیمنٹ سمیت کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 180 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ دارالحکومت کولمبو کے کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے جب کہ پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔