خدشہ ہے کہ سری لنکا کو دو بین الاقوامی بانڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے آج بدھ کو ریٹنگ ایجنسی باضابطہ طورپر نادہندہ قرار دے دے گی، جبکہ وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ ملک کے پاس ایندھن کی ادائیگی کے لیے بھی رقم موجود نہیں ہے۔
سری لنکا کی 1948ء میں آزادی کے بعد سے ملکی تاریخ کے غیر معمولی اقتصادی بحران کی وجہ سے زرمبادلہ کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ، جس کی وجہ سے وہ 18 اپریل کو بانڈز کی ادائیگیاں نہیں کرسکا۔
سری لنکا پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ باندز کے کوپن کی ادائیگیاں کرنے سے قاصر ہے اور یہ 30 دن کی رعایتی مدت بدھ کو ختم ہورہی ہے۔
ایس اینڈ پی نے کہا ہے کہ 2023ء ا ور 2028ء میں میچور ہونے والے بانڈز کی ریٹنگ کو پہلے ہی نادہندہ کی سطح پر گرایا جاچکا ہے اور موجودہ رعایتی مدت ختم ہونے کے بعد یہ ریٹنگ مزید گرسکتی ہے۔
سری لنکا کے پاس فی الحال پیڑول کی فراہمی کے لیےدرکار رقم نہیں ہے، بجلی اور توانائی کی وزیر کنچنا وجیسیکرا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وہ لوگوں سے اپیل کررہی ہیں کہ اگلے دو دن تک قطار میں کھڑے نہ ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ کولمبو کی بندرگاہ پر 28 مارچ سے پیڑول کی شپمنٹ موجود ہے لیکن حکومت اس کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے ۔ ہمارے پاس لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کے لیےدرکار ڈالر دستیاب نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم فنڈز کے حصول کے لیے کام کررہے ہیں۔ لیکن کم از کم اختتام ہفتہ تک پیڑول دستیاب نہیں ہوگا ۔ پیڑول کا بہت تھوڑا سا ذخیرہ ایمبولینس جیسی ضروری خدمات کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم رائیل وکرما سنگھے نے بدھ کو کہا ہے کہ ملک نے عالمی بینک سے برج فنانسنگ میں ایک سو ساٹھ ملین ڈالر حاصل کیے ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ فنڈ ہم ایندھن کی خریداری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں۔
انھوں نے کہا کہ اعداد وشمار مثبت نہیں ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہمارے پاس ایک ملین ڈالر تک نہیں ہے۔
کرونا کی وبا ، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ٹیکسوں میں کٹوتیوں سے سخت متاثرہ سری لنکا کی سنگین معاشی صورتحال نے مہنگائی اور ضروری اشیا کی قلت پیدا کردی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ احتجاج کے لیے سڑکوں پر آگئے ہیں۔
حکومت کے حامی اور مخالف دھڑوں اور پولیس کے درمیان تشدد میں گزشتہ ہفتے نو افراد ہلاک اور300 سے زائد زخمی ہوئے تھے اور اس کے بعد وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے نے استعفی دیدیا تھا۔
(خبر کا مواد خبررساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے)