سری لنکا ابھی تک ایسٹر کے روز ہلاک خیز دھماکوں کے اثرات سے نکلنے اور اس میں ملوث افراد کو پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین اقدام میں وہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
صدر میتھری پالا سیریسنا نے پیر کے روز ہنگامی قوانین کے تحت خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ حکم نامہ ان خودکش حملوں کے لگ بھگ ایک ہفتہ بعد کیا گیا ہے جس میں گرجاگھروں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس اقدام سے سیکورٹی فورسز کو لوگوں کی شناخت میں مدد ملے گی۔ سیکورٹی اہل کار دھماکوں کے ذمہ داروں کی تلاش مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبررساں ادارے رائیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی اسکالرز کی اعلیٰ ترین تنظیم نے سیکورٹی خدشات کی بنا پر قلیل عرصے کے لیے اس اقدام کی حمایت کی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ برقعہ پہننے کے خلاف کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کریں گے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ سری لنکا میں دہشت گردی کے سلسلے میں حکومتی اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ صرف ایسٹر حملے کی چھان بین اور ذمہ داروں کی تلاش کے لیے ایمرجینسی کے نفاذ کی حمایت کرتا ہے۔
ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔