اتوار کو بھارتی پارلیمان کی سرینگر نشست کے ضمنی انتخاب کے دوران مسلمان مظاہرین اور مشتعل ہجوم پر حفاظتی دستوں کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ افراد کی ہلاکت اور 150 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات کے خلاف منگل کو وادی کشمیر میں لگاتار دوسرے دن بھی عام ہڑتال جاری رہی۔
دوکانیں، بینک اور دوسرے کاروباری ادارے، اسکول اور کالج کے علاوہ بیشتر سرکاری دفاتر بند رہے اور سڑکوں پر محدود پیمانے پر صرف نجی گاڑیاں چل رہی ہیں اور وہ بھی اُن علاقوں میں جہاں صورتِ حال نسبتاً زیادہ کشیدہ نہیں۔ وادئ کشمیر میں ریل سروس بھی معطل ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ حساس اور اُن علاقوں میں جہاں اتوار کو تشدد کے واقعات ہوئے، حفاظتی دستوں نے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کیں۔ شہری ہلاکتوں کے خلاف پیر سے دو دن تک ہڑتال کی اپیل استصوابِ رائے کا مُطالبہ کرنے والے سیاست دانوں کے اتحاد نے کی تھی۔
ضمنی انتخاب میں ساڑھے بارہ لاکھ سے زائد رائے دہندگان میں سے صرف ایک لاکھ سے بھی کم نے ووٹ ڈالے۔
استصوابِ رائے کا مُطالبہ کرنے والی جماعتوں اور عسکری تنظیموں نے لوگوں سے سرینگر کے ساتھ ساتھ اننت ناگ کی پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ لے لئے کہا تھا۔ بقول اُن کے، ’’بھارتی آئین کے تحت کرائے جانے والے انتخابات کشمیریوں کے مُطالبہ حقِ خود ارادیت اور ان سے اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں کئے گئے رائے شماری کے وعدے کا نعم البدل نہیں ہوسکتے‘‘۔ تاہم، خراب حالات کے پیشِ نظر بھارت کے الیکشن کمیشن نے اننت ناگ کا ضمنی انتخاب 25 مئی تک مؤخر کر دیا ہے۔
اننت ناگ میں بُدھ کے روز ووٹ ڈالے جانے والے تھے۔ لیکن، اتوار کو پیش آئی ہلاکتوں کے نتیجے میں تناؤ کے پیش نظر حکمران اتحاد میں شامل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بھارتی الیکشن کمیشن سے اننت ناگ کا ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی اور صوبائی حکومت نے بھی اسے بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ انتخاب کرانے کے لئے ماحول سازگار نہیں ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعت، نیشنل کانفرنس نے جو دونوں نشستوں پر کانگریس پارٹی کے ساتھ ملکر حصہ لے رہی ہے اسے حکومت کی ناکامی اور پی ڈی پی کی طرف سے شکست کا اعتراف قرار دیا ہے۔
نئی دہلی میں الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سرینگر کے 38 پولنگ مراکز پر جمعرات کو دوبارہ ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، سرینگر نشست کے لئے ووٹنگ کے دوران 200سے زائد واقعات پیش آئے تھے۔
ضمنی انتخابات سے کئی دن پہلے پولیس نے آزادی پسند لیڈروں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن شروع کرکے انہیں گھروں پر نظربند کر دیا یا پھر حراست میں لیکر پولیس تھانوں اور قید خانوں میں ڈال دیا تھا۔
سنیچر کی رات بند ہونے والی انٹرنیٹ منگل کی سہ پہر جزوی طور پر بحال ہوگئی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کردی گئی تھیں کہ کہیں سماج دشمن اور امن و امان کو بگاڑنے پرتُلے عناصر اس سہولیت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سماجی ویب سائٹس کے ذریعے افوائیں نہ پھیلائیں۔
سرینگر میں پولیس نے بتایا ہے کہ پیر کی شام دارالحکومت کے بمنہ علاقے میں، بقول اس کے، شر پسند عناصر کی طرف سے پتھراؤ کے دوران ایک منی بس کا ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور بس حادثے کا شکار ہوگئی جب کہ ڈرائیور علی محمد ڈگہ شدید طور پر زخمی ہوکر اسپتال لے جاتے ہوئے چل بسا۔