صدر ٹرمپ کا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں سے 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران سب سے زیادہ زور اپنے دور میں ہونے والی معاشی ترقی پر دیا۔ نائب صدر مائیک پینس نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں تاہم نینسی پیلوسی نے اس دوران کسی قسم کے ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا نا ہی وہ اپنی نشست سے اٹھیں، بلکہ وہ صدارتی خطاب کے مسودے کو دیکھتی رہیں۔ 

 

امریکہ کے صدر ہر سال کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں جن میں وہ ملک کی داخلی و خارجی صورتِ حال اور مستقبل کے اہداف کا تعین کرتے ہیں۔ اس خطاب کو 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کہا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرنے آئے تو نائب صدر مائیک پینس اور ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینی پیلوسی نے ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا اور تالیاں بجائیں۔ 

صدر ٹرمپ خطاب کے لیے ایوان میں آئے تو ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے صدر ٹرمپ سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن صدر نے اُنہیں نظر انداز کر دیا۔ 

ڈیموکریٹ کی خواتین ارکانِ کانگریس مشترکہ اجلاس میں سفید لباس پہن کر شریک ہوئیں۔ صدر ٹرمپ نے 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب ایسے موقع پر کیا ہے جب اُنہیں سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کا سامنا ہے۔ صدر ٹرمپ پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ 

 

صدر کے خطاب کے بعد اسپیکر نینسی پیلوسی نے صدارتی خطاب کے مسودے کی کاپی پھاڑ دی۔ 

صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، روزگار میں اضافہ ہو رہا ہے، جرائم گھٹ رہے ہیں اور امریکہ ترقی کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران ری پبلکن ارکان وقفے وقفے سے اپنی نشستوں سے اٹھ کر صدر کا حوصلہ بڑھاتے رہے جب کہ ڈیمو کریٹس ارکان صدر کی تقریر کے دوران خاموش رہے۔
 

اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کے بعد اراکین نے صدر ٹرمپ کو اُن کے خطاب پر مبارک باد دی جس کا صدر نے خوش دلی سے استقبال کیا۔ 
 

امریکی صدر نے خطاب کے بعد خوشی کا اظہار کیا اور اراکین سے ہاتھ ملایا۔ 

 

اسٹیٹ آف دی یونین سے صدر کے خطاب کے موقع پر امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔