نارتھ ایٹلانٹک کونسل کے وزرائے دفاع کا دو روزہ اجلاس بدھ سے نیٹو کے ہیڈکوارٹرز برسلز میں منعقد ہوگا۔ بہت جلد افغان امن کے بین الاقوامی گروپ کا پہلا اجلاس بھی ہوگا۔
یہ بات افغان وزارت مملکت برائے امن امور کے حوالے سے وائس آف امریکہ کی افغان سروس نے بتائی ہے۔
افغان سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ افغان حکومت کو یہ کوشش کرنی ہوگی کہ امن عمل کے سلسلے میں روابط بڑھانے کے لیے مزید کام کیا جائے۔
دریں اثنا، گلبدین حکمت یار نے تجویز دی ہے کہ تین سابق صدارتی امیدواروں صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور حکمت یار کے علاوہ سابق صدر حامد کرزئی افغان سیاستدانوں کے گروپ کی قیادت کرتے ہوئے طالبان سے بات چیت کریں۔ کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکمت یار نے کہا کہ چاروں افغان قائدین طالبان سے بات چیت کے لیے امن مذاکرات کاروں کی ٹیم کی فہرست تیار کریں۔
ادھر نیٹو کے سکریٹری جنرل ژاں اسٹولٹن برگ نے آج کابل میں مارشل فہیم فوجی اکیڈمی کے قریب ہوئے خودکش حملے کی مذمت کی ہے، جس میں کم از کم تین اہلکار ہلاک جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ شہری شامل ہیں۔
منگل کو کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسٹولٹن نے کہا کہ نیٹو اتحادیوں اور امریکی ایلچی برائے افغان مفاہمت کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ امن ممکن بنانے کے لیے نیٹو فوجی تربیت کا کام جاری رکھے گا۔
نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ تنظیم امریکہ کی قیادت میں افغان تنازع کے پرامن حل کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہمارے اتحادی پیشرفت کی خاطر مشاورت کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ طالبان کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ وہ میدان جنگ پر کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ انھیں چاہیے کہ وہ تشدد کی کارروائیوں میں کمی لائیں اور یہ بات ثابت کریں کہ وہ افغانستان کے پرامن مستقبل کے حصول میں پرعزم ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ہم اس بات کے قائل ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امن کا ماحول پیدا کرنے میں مدد دینے کے لیے بہترین طریقہ کار یہ ہوگا کہ ہم افغان سیکورٹی فورسز کی حمایت کریں، انھیں تربیت دیں، مشاورت کریں تاکہ طالبان اور دہشت گردوں کو یہ واضح پیغام ملے کہ میدان جنگ میں وہ کچھ حاصل نہیں کرپائیں گے۔ انھیں مذاکرات کی میز پر آکر سمجھوتا کرنا ہوگا، تشدد میں کمی لانی ہوگی اور بین الافغان مکالمے میں شامل ہونا ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ نیٹو کو مشرق وسطیٰ میں مزید کام کرنا ہوگا۔ اس پر اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ عراق میں امن کے لیے کام کیا جائے اور اس کا ایک طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ افغانستان کی طرز پر کام کیا جائے، جہاں افغان فورسز کو تربیت فراہم کی جاتی ہے۔