افغانستان کے شہروں کابل اور جلال آباد میں پھنسے پاکستانی شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے مگر بلوچستان کی سرحد پار قندھار میں ایک ہزار ٹرانسپورٹرز 400 ٹرکوں اور ٹرالرز سمیت واپسی کی اجازت کے منتظر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق قندھار میں اسپین بولدک کے قریب موجود افراد کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کو بھی اسی قسم کے مسائل در پیش ہیں جب کہ یہ لوگ غلام خان کی سرحدی گزرگاہ کے قریب افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنما ملک دریا خان زخہ خیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسپین بولدک میں پھنسے ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کا تعلق ضلع خیبر ہی سے ہے۔ یہ لوگ افغانستان میں تعینات نیٹو فوج کے لیے کراچی کی بندرگاہ سے سامان لے جانے کا کام کرتے ہیں۔
ان کے بقول ان لوگوں کے لیے طورخم کے راستے واپس آنا ممکن ہی نہیں۔
ملک دریا خان زخہ خیل کے مطابق پاکستانیوں کی واپسی کے لیے طورخم میں ہونے والے جرگوں میں انہوں نے کئی بار اسپین بولدک میں پھنسے ٹرانسپورٹرز کی واپسی کا مطالبہ کیا مگر حکام نے اس پر کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔
ان کے مطابق 400 ٹرکوں اور ٹرالرز پر ایک ہزار سے زائد ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز اور کلینرز موجود ہیں۔
انہوں نے ان لوگوں کی واپسی کے اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام لوگ مزدور ہیں اور کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ان لوگوں کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ توقع ہے کہ چند دن میں ان لوگوں کی واپسی شروع ھو جائے گی۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ اسی قسم کا مسئلہ شمالی وزیرستان میں بھی ہے، جہاں کے درجنوں ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز بھی سرحد پار افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
چند روز قبل جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد بشمول ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کی واپسی مقامی انتظامیہ اور قبائلی رہنماؤں کے درمیان جرگے کے ذریعے ممکن ہوئی تھی۔
سرحد پار پھنسے پاکستانی باشندوں کی طورخم کے راستے واپسی میں اہم کردار ادا کرنے والے ملک دریا خان ذخہ خیل نے کا کہنا ہے کہ ابھی تک 1200 سے زیادہ افراد بشمول 202 خواتین و بچے اور 195 ٹرک ڈرائیورز طورخم کے راستے واپس آ چکے ھیں
ان کے بقول 1500 افراد کی واپسی کا عمل آئندہ چند دن میں مکمل ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ طورخم کے راستے افغانستان سے پاکستانیوں کی واپسی ھر ہفتے پیر اور منگل کو ہوتی ہے۔
ضلع خیبر کے انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ 16 میں سے 7 قرنطینہ مراکز افغانستان سے واپس آنے والے لوگوں کے لیے مختص ہیں۔
حکام کے مطابق جمعرات تک مراکز میں موجود افراد کی تعداد 1361 تھی۔ جن میں 884 مرد، 204 خواتین اور 273 بچے شامل ہیں۔
ضلع خیبر کے قرنطینہ مراکز میں موجود 86 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان مراکز میں موجود افراد سہولیات نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے ہیں۔