یمن سے لوٹنے والے پاکستانیوں کا کراچی ایئرپورٹ پر استقبال

فائل

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا ایک خصوصی طیارہ یمن میں محصور پاکستانیوں میں سے تقریباً 500 افراد کو لے کر اتوار کی شب کراچی ایئرپورٹ پہنچ گیا ہے۔

وطن واپس آنے والوں کا استقبال کرنے کے لئے بڑی تعداد میں ان کے عزیز و اقارب ایئرپورٹ پر موجود تھے جن میں سے کئی کے ہاتھوں میں پھول، آنکھوں میں آنسو لیکن لبوں پر مسکراہٹ تھی۔

اس موقع پر ملک کے تمام بڑے نیوز چینلز اور اخبارات کے نمائندے موجود تھے۔ وطن واپس آنے والوں کے رشتہ دار درجنوں کیمروں کے سامنے کبھی ایک نیوز چینل سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے تو کبھی دوسرے سے۔

'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے یمن سے کراچی آنے والی ندا کے شوہر عمران نے کہا کہ چند ماہ قبل وہ خود بھی یمن میں تھے لیکن کسی کام سے وہ اکیلے واپس آ گئے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت تو یمن کے حالات بہتر تھے لیکن اب یہ حال ہے کہ رات کو روشنیاں بند کر دی جاتی ہیں اور بمباری ہوتی رہتی ہے، کہیں آ جا نہیں سکتے اور اسی لئے اب ان کی اہلیہ بھی واپس آ رہی ہیں۔

ندا کی والدہ کیتھرین نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ ان کی بیٹی اور بیٹا یمن میں ملازمت کے سلسلے میں مقیم تھے۔ کیتھرین نے خدا اور حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی اپنے گھر والوں سے دوبارہ ملاقات ہوسکے گی۔

ندا کے بھائی اسلم کا کہنا تھا کہ شاید پاکستان وہ ملک ہے کہ جس نے سب سے پہلے اپنے شہریوں کو اتنے اچھے طریقے سے اور اتنی جلدی یمن سے باہر نکال لیا۔

کراچی کے ہوائی اڈے پر دانیال اپنے بھائی فیضان، بھابھی اور بھتیجی کو لینے آئے ہوئے تھے۔ دانیال نے کہا کہ ان کے بھائی کا کہنا تھا کہ یمن میں جنگ ہو رہی ہے اور وہاں سے نکلنا ناممکن ہے۔ لیکن پھر حکومت نے ہنگامی اقدامات کئے اور اب ان کی فیملی واپس آ رہی ہے۔

کراچی کے ہوائی اڈے پہ ایک 10 سالہ بچہ اسمعیل قربان حسین اپنے والد قربان حسین کا انتظار کر رہا تھا اور 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ یمن میں اتنے خطرناک حالات تھے اور وہ سوچتا تھا کہ وہاں سے اس کے والد کا نکلنا ناممکن تھا۔ لیکن وہ حکومت اور میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے کہ سب کی کوششوں سے اس کے والد واپس آ رہے ہیں۔

وطن واپس آنے والے قربان حسین کی بیوی ریحانہ قربان حسین نے اپنے شوہر کی واپسی پر شکر ادا کرتے ہوئے ان محصور پاکستانیوں کے لئے دعا کی جو اب بھی یمن میں پھنسے ہوئے ہیں اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ بھی جلد وطن واپس آ جائیں۔

وطن واپس پہنچنے والوں کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ ان کے جذبات کا حق ادا نہیں کر پارہے تھے۔ بس ان کے چہرے اور ان کی آنکھیں سب کچھ صاف صاف کہہ رہی تھیں کہ پاکستان اور کراچی کے حالات کتنے ہی خراب ہوں لیکن جہاں سے وہ آئے ہیں اس کے مقابلے میں تو یہ جنت ہے۔