'ہم اس کھیل سے پاکستان کا مثبت روپ دنیا کو دکھائیں گے۔ دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں، بلکہ دوستی کرنے والا ملک ہےٗ: اسٹریٹ چائلڈ فٹبال کھلاڑی کی وی او اے سے گفتگو
کراچی —
پاکستان کی سڑکوں پر اسٹریٹ چلڈرن کی حیثیت سے زندگی گزارنے والے بچے اب 'اسٹریٹ چلڈرن ورلڈ کپ 2014' کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستانی ٹیم میں شامل 9 اسٹریٹ چلڈرن شامل ہیں جن میں سے 8 بچوں کا تعلق کراچی شہر، جبکہ ایک کوئٹہ سے ہیں۔
'اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ 2014' کیلئے، کراچی سے برازیل روانہ ہونے والے ایک چائلڈ کھلاڑی، سلمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ 'ہم اس کھیل سے پاکستان کا مثبت روپ دنیا کو دکھائیں گے۔ دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان دہشتگرد ملک نہیں، بلکہ دوستی کرنے والا ملک ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دنیا میں پیش کرنے اور دوستی کے تعلقات استوار کرنے کا عزم رکھتے ہیں'۔ سلمان کا تعلق کراچی کے علاقے کورنگی سے ہے اور کئی برس کراچی کی سڑکوں پر کھیلتے رہے ہیں۔
ایک اور پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم میں شامل کراچی ہی سے تعلق رکھنے والے اویس نامی کھلاڑی نے کہا کہ 'ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کیلئے 'ورلڈ کپ' جیت کر لائیں، ہمیں امید اور محنت پر یقین ہے کہ جیتیں اور دوسرے ممالک کی ٹیموں کو پیچھے چھوڑ سکیں'۔
نوجوان کھلاڑی اویس کا تعلق کراچی کے علاقے یوپی موڑ سے ہے جو بچپن میں ماں باپ کے ڈر سے گھر سے بھاگ کر کئی سالوں تک اسٹریٹ چلڈرن کی زندگی گزار چکے ہیں۔
اویس کا کہنا ہے اس نے کبھی عالمی کھیل کےبارے میں نہیں سوچا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ سڑکوں اور گلیوں پر رہتے رہتے گلی محلوں میں کھیلتے تھے۔ 'ہماری سعچ یہ تھی کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ مگر، ہمارے کوچ نے بتایا کہ ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں'۔
اسٹریٹ چلڈرن کیلئے کام کرنےوالی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ کے مطابق، 'ہماری پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم بہت حوصلہ مند اور عالمی سطح پر کھیل کیلئے پرعزم ہے'۔
تمام کھلاڑی تین ماہ سے پریکٹس کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے بچے ضرور جیت کر آئیں گے اور ان میں وہ صلاحیتیں موجود ہیں جو دیگر ممالک کی ٹیموں کو ' ٹف' ٹائم دے سکتے ہیں'۔
اسٹریٹ چلڈرن بچوں کی عالمی سطح پر شرکت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'یہ نارمل بچے نہیں ہیں۔ ان کا تعلق نچلے اور غریب طبقے سے ہے۔ کئی سالوں تک ماں باپ کے بغیر رہ کر زندگی گزار چکے ہیں۔ جب انھیں اتنا بڑا موقع ملا ہے تو یہ کھیل کیلئے پرجوش ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کراچی کی سڑکوں پر رہنےوالے بچوں کو اس عالمی سطح کے کھیل سے ایک مثبت پیغام ملے گا کہ یہ بچے واپس آنے کےبعد اپنا تجربہ بتائیں گے کہ اسٹریٹ چلڈرن بھی دنیا میں نام پیدا کرسکتے ہیں'۔
پہلی بار پاکستانی ٹیم عالمی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ کا حصہ بننے والی ہے جسمیں دنیا کے 16 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔
عالمی سطح پر یہ کھیل عالمی ادارہ برائے اطفال، یونیسیف کی جانب سے فائیفا ورلڈ کپ سے پہلے اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ منعقد کرایا جاتا ہے، جسکا مقصد غریب بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور عالمی سطح پر ان کی صلاحیتوں کو منوانا ہے۔
پہلا اسٹریٹ چلڈرن ورلڈ کپ 2010 میں منعقد کیا گیا تھا، جبکہ یہ دوسرا مرحلہ ہے جسمیں پہلی بار پاکستانی ٹیم حصہ لے رہی ہے۔
'اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ 2014' کیلئے، کراچی سے برازیل روانہ ہونے والے ایک چائلڈ کھلاڑی، سلمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ 'ہم اس کھیل سے پاکستان کا مثبت روپ دنیا کو دکھائیں گے۔ دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان دہشتگرد ملک نہیں، بلکہ دوستی کرنے والا ملک ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دنیا میں پیش کرنے اور دوستی کے تعلقات استوار کرنے کا عزم رکھتے ہیں'۔ سلمان کا تعلق کراچی کے علاقے کورنگی سے ہے اور کئی برس کراچی کی سڑکوں پر کھیلتے رہے ہیں۔
ایک اور پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم میں شامل کراچی ہی سے تعلق رکھنے والے اویس نامی کھلاڑی نے کہا کہ 'ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کیلئے 'ورلڈ کپ' جیت کر لائیں، ہمیں امید اور محنت پر یقین ہے کہ جیتیں اور دوسرے ممالک کی ٹیموں کو پیچھے چھوڑ سکیں'۔
نوجوان کھلاڑی اویس کا تعلق کراچی کے علاقے یوپی موڑ سے ہے جو بچپن میں ماں باپ کے ڈر سے گھر سے بھاگ کر کئی سالوں تک اسٹریٹ چلڈرن کی زندگی گزار چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سڑکوں اور گلیوں پر رہتے رہتے گلی محلوں میں کھیلتے تھے۔ 'ہماری سعچ یہ تھی کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ مگر، ہمارے کوچ نے بتایا کہ ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں'۔
اسٹریٹ چلڈرن کیلئے کام کرنےوالی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ کے مطابق، 'ہماری پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم بہت حوصلہ مند اور عالمی سطح پر کھیل کیلئے پرعزم ہے'۔
تمام کھلاڑی تین ماہ سے پریکٹس کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے بچے ضرور جیت کر آئیں گے اور ان میں وہ صلاحیتیں موجود ہیں جو دیگر ممالک کی ٹیموں کو ' ٹف' ٹائم دے سکتے ہیں'۔
اسٹریٹ چلڈرن بچوں کی عالمی سطح پر شرکت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'یہ نارمل بچے نہیں ہیں۔ ان کا تعلق نچلے اور غریب طبقے سے ہے۔ کئی سالوں تک ماں باپ کے بغیر رہ کر زندگی گزار چکے ہیں۔ جب انھیں اتنا بڑا موقع ملا ہے تو یہ کھیل کیلئے پرجوش ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کراچی کی سڑکوں پر رہنےوالے بچوں کو اس عالمی سطح کے کھیل سے ایک مثبت پیغام ملے گا کہ یہ بچے واپس آنے کےبعد اپنا تجربہ بتائیں گے کہ اسٹریٹ چلڈرن بھی دنیا میں نام پیدا کرسکتے ہیں'۔
پہلی بار پاکستانی ٹیم عالمی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ کا حصہ بننے والی ہے جسمیں دنیا کے 16 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔
عالمی سطح پر یہ کھیل عالمی ادارہ برائے اطفال، یونیسیف کی جانب سے فائیفا ورلڈ کپ سے پہلے اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ منعقد کرایا جاتا ہے، جسکا مقصد غریب بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور عالمی سطح پر ان کی صلاحیتوں کو منوانا ہے۔
پہلا اسٹریٹ چلڈرن ورلڈ کپ 2010 میں منعقد کیا گیا تھا، جبکہ یہ دوسرا مرحلہ ہے جسمیں پہلی بار پاکستانی ٹیم حصہ لے رہی ہے۔