زلزلے سے علاقے کے دو گاؤں بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن کی مجموعی آبادی چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔
واشنگٹن —
ایران کےجنوبی علاقے میں آنے والے ایک طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے جب کہ لگ بھگ 800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقے میں موجود جوہری تنصیب کو زلزلے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق منگل کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3ء6 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز ایران کے ساحلی شہر 'بوشہر' سے 89 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔
بوشہر صوبے کے گورنر فریدون حسن واند نے ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ زلزلے کےنتیجے میں 30 افراد کی ہلاکت اور 800 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ہلالِ احمر کی ایرانی شاخ کے ایک عہدیدار نے سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کو بتایا ہے کہ زلزلے سے علاقے کے دو گائوں بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن کی مجموعی آبادی چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔
حکام نے زلزلے سے ہونے والے نقصانات کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
'بوشہر' سے 18 کلومیٹر جنوب میں ایران کا واحد ایٹمی بجلی گھر بھی واقع ہے سے تعمیر کرنےو الی روسی کمپنی نے بجلی گھر کو زلزلے میں کوئی نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
'ایٹم اسٹرائے ایکسپورٹ' نامی کمپنی کے ایک اہلکار نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ زلزلے سے جوہری تنصیب کے معمولات پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور وہاں معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ ایران کی پڑوسی خلیجی عرب ریاستیں اور مغربی ماہرین بوشہر کے ایک متحرک فالٹ لائن پر واقع ہونے کے باعث یہاں ایٹمی تنصیب کی موجودگی پر شدید تحفظات ظاہر کرتے رہے ہیں جنہیں ایران مسترد کرتا آیا ہے۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقے میں موجود جوہری تنصیب کو زلزلے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق منگل کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3ء6 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز ایران کے ساحلی شہر 'بوشہر' سے 89 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔
بوشہر صوبے کے گورنر فریدون حسن واند نے ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ زلزلے کےنتیجے میں 30 افراد کی ہلاکت اور 800 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ہلالِ احمر کی ایرانی شاخ کے ایک عہدیدار نے سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کو بتایا ہے کہ زلزلے سے علاقے کے دو گائوں بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن کی مجموعی آبادی چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔
حکام نے زلزلے سے ہونے والے نقصانات کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
'بوشہر' سے 18 کلومیٹر جنوب میں ایران کا واحد ایٹمی بجلی گھر بھی واقع ہے سے تعمیر کرنےو الی روسی کمپنی نے بجلی گھر کو زلزلے میں کوئی نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
'ایٹم اسٹرائے ایکسپورٹ' نامی کمپنی کے ایک اہلکار نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ زلزلے سے جوہری تنصیب کے معمولات پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور وہاں معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ ایران کی پڑوسی خلیجی عرب ریاستیں اور مغربی ماہرین بوشہر کے ایک متحرک فالٹ لائن پر واقع ہونے کے باعث یہاں ایٹمی تنصیب کی موجودگی پر شدید تحفظات ظاہر کرتے رہے ہیں جنہیں ایران مسترد کرتا آیا ہے۔