اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ 1985ء سے 2012ء تک ان فلموں میں مار دھاڑ کے مناظر میں بے تحاشا اضافہ نوٹ کیا گیا۔
واشنگٹن —
ایک نئی تحقیق کے مطابق 1985ء کے بعد سے اب تک فلموں میں گن وائلنس یا مار دھاڑ کے مناظر میں تین گنا زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔
امریکی ادارہ برائے طب ِ اطفال سے منسلک تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے مناظر زیادہ تر ان فلموں میں شامل کیے جاتے ہیں جو تیرہ سال یا اس سے کم عمر بچوں کے دیکھنے پر پابندی ہے۔ ان فلموں کو PG 13 کہا جاتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ 1985ء کے بعد سے اب تک PG13 فلمیں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلمیں ہیں اور بطور ِ خاص نوجوان نسل کو یہ فلمیں بہت پسند آتی ہیں۔
اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ 1985ء سے 2012ء تک ان فلموں میں مار دھاڑ کے مناظر میں بے تحاشا اضافہ نوٹ کیا گیا۔
اس تحقیق سے منسلک ایک تحقیق دان کے الفاظ، ’بالفرض اگر نوجوان بچے یہ فلمیں نہ بھی دیکھیں تب بھی سب سے زیادہ بکنے اور بزنس کرنے والی فلموں کی وجہ سے نوجوان نسل بالواسطہ یا بلاواسطہ ان پرتشدد مناظر سے آگہی رکھتی ہے۔ فلم پروڈیوسرز کی جانب سے پرتشدد سینز میں گنز شامل کرنے سے ہم نوجوان نسل کو ایک طرح سے اس طرف راغب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔‘
اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ انٹرنیٹ اور کیبل کی وجہ سے فلموں کے بآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے بھی یہ رجحان کم کرنا بظاہر مشکل دکھائی دیتا ہے۔
امریکی ادارہ برائے طب ِ اطفال سے منسلک تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے مناظر زیادہ تر ان فلموں میں شامل کیے جاتے ہیں جو تیرہ سال یا اس سے کم عمر بچوں کے دیکھنے پر پابندی ہے۔ ان فلموں کو PG 13 کہا جاتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ 1985ء کے بعد سے اب تک PG13 فلمیں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلمیں ہیں اور بطور ِ خاص نوجوان نسل کو یہ فلمیں بہت پسند آتی ہیں۔
اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ 1985ء سے 2012ء تک ان فلموں میں مار دھاڑ کے مناظر میں بے تحاشا اضافہ نوٹ کیا گیا۔
اس تحقیق سے منسلک ایک تحقیق دان کے الفاظ، ’بالفرض اگر نوجوان بچے یہ فلمیں نہ بھی دیکھیں تب بھی سب سے زیادہ بکنے اور بزنس کرنے والی فلموں کی وجہ سے نوجوان نسل بالواسطہ یا بلاواسطہ ان پرتشدد مناظر سے آگہی رکھتی ہے۔ فلم پروڈیوسرز کی جانب سے پرتشدد سینز میں گنز شامل کرنے سے ہم نوجوان نسل کو ایک طرح سے اس طرف راغب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔‘
اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ انٹرنیٹ اور کیبل کی وجہ سے فلموں کے بآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے بھی یہ رجحان کم کرنا بظاہر مشکل دکھائی دیتا ہے۔