’چلڈرن اِن ساؤتھ ایشیا‘ کی جانب سے کی جانے والی یہ تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں میں غذائی قلت کے باعث یہ مسئلہ گھمبیر صورت بھی اختیار کر سکتا ہے
واشنگٹن —
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہم سب کی انتڑیوں میں لاکھوں نہیں، کروڑوں نہیں، اربوں نہیں بلکہ کھربوں چھوٹے چھوٹے جرثومے پائے جاتے ہیں؟ مگر ہماری انتڑیوں میں اتنے جرثومے کیوں ہوتے ہیں اور یہ کیا کرتے ہیں؟
یہ جرثومے دراصل ہمارے جسم میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان جرثوموں کی وجہ سے ہم اپنی خوراک سے طاقت اور غذائیت حاصل کرتے ہیں۔
’چلڈرن اِن ساؤتھ ایشیا‘ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ خوراک کی قلت کے باعث ہمارے جسم میں انتڑیاں اپنا یہ عمل درست طور پر ادا نہیں کر پاتیں اور غذائی قلت کے باعث ہماری انتڑیوں میں موجود یہ جرثومے ختم ہو جاتے ہیں۔
’چلڈرن اِن ساؤتھ ایشیا‘ کی تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں میں غذائی قلت کے باعث یہ مسئلہ گھمبیر صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں ناقص غذا یا غذائی قلت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
گو کہ غذائی قلت یا ناقص غذا کے سبب ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مگر، واشنگٹن یونیورسٹی سے منسلک مائیکروبائیولوجسٹ، جیفری گورڈن جیسے ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص غذا سے بہت سے پیچیدہ اور طویل المدتی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ، ’ناقص غذا کے باعث قوت ِمدافعت کمزور پڑ جاتی ہے اور بعض اوقات تو ختم بھی ہو جاتی ہے؛ آئی کیو لیول میں نمایاں کمی ہوتی ہے اور دیگر بہت سے مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں‘۔
ماہرین کے مطابق، ایسے بچے جو ایک عرصے تک ناقص غذا کھاتے ہیں، انہیں مستقبل میں کئی عوارض لاحق ہو سکتے ہیں اور وہ بہت سی مستقل بیماریوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔
جیفری گورڈن اور ان کے ساتھیوں نے بنگلہ دیش میں DNAاستعمال کرتے ہوئے، انتڑیوں میں موجود جرثوموں پر تحقیق کی۔ ان جرثوموں کو microbiota کہا جاتا ہے، جو بچے کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ہیئت بدلتے رہتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ جو بچے ناقص غذا کھاتے تھے ان میں یہ جرثومے پوری طرح بنے نہیں تھے یا بہت کمزور تھے۔ ان بچوں میں اینٹی باڈیز اور فوڈ سپلیمنٹس کے باوجود، ان جرثوموں کو بہتر نہیں کیا جا سکا تھا۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ ناقص غذا کے اثرات ختم کرنے کے لیے محض اچھی اور صحت بخش غذا کافی نہیں، بلکہ ایسی آنت بھی ضروری ہے جس کے جرثومے صحت بخش ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق اور اس کے نتائج ایک طرف، مگر ناقص غذا کھانے والے بچوں کو ان اثرات سے نکالنا ایک مشکل امر ہوگا جس میں اچھے بیکٹیریے والی خوراک کے ساتھ ساتھ اچھی اور صحت بخش غذا ضروری ہے۔
یہ تحقیق ایک آن لائن طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کی گئی ہے۔
جیفری گورڈن اور ان کے ساتھیوں نے بنگلہ دیش میں DNAاستعمال کرتے ہوئے انٹریوں میں موجود جرثوموں پر تحقیق کی۔ ان جرثوموں کو microbiota کہا جاتا ہے جو بچے کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ہیئت بدلتے رہتے ہیں۔
تحقیق میں پتہ چلا کہ جو بچے ناقص غذا کھاتے تھے ان میں یہ جرثومے پوری طرح بنے نہیں تھا یا بہت کمزور تھے۔ ان بچوں میں اینٹی باڈیز اور فوڈ سپلیمنٹس کے باوجود ان جرثوموں کو بہتر نہیں کیا جا سکا تھا۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ ناقص غذا کے اثرات ختم کرنے کے لیے محض اچھی اور صحت بخش غذا ضروری نہیں بلکہ ایسی آنت بھی ضروری ہے جس کے جرثومے صحت بخش ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق اور اس کے نتائج ایک طرف مگر ناقص غذا کھانے والے بچوں کو ان اثرات سے نکالنا ایک مشکل امر ہوگا جس میں اچھے بیکٹیریے والے خوراک کے ساتھ ساتھ اچھی اور صحت بخش غذا ضروری ہے۔
یہ تحقیق ایک آن لائن طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کی گئی۔
یہ جرثومے دراصل ہمارے جسم میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان جرثوموں کی وجہ سے ہم اپنی خوراک سے طاقت اور غذائیت حاصل کرتے ہیں۔
’چلڈرن اِن ساؤتھ ایشیا‘ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ خوراک کی قلت کے باعث ہمارے جسم میں انتڑیاں اپنا یہ عمل درست طور پر ادا نہیں کر پاتیں اور غذائی قلت کے باعث ہماری انتڑیوں میں موجود یہ جرثومے ختم ہو جاتے ہیں۔
’چلڈرن اِن ساؤتھ ایشیا‘ کی تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں میں غذائی قلت کے باعث یہ مسئلہ گھمبیر صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں ناقص غذا یا غذائی قلت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
گو کہ غذائی قلت یا ناقص غذا کے سبب ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مگر، واشنگٹن یونیورسٹی سے منسلک مائیکروبائیولوجسٹ، جیفری گورڈن جیسے ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص غذا سے بہت سے پیچیدہ اور طویل المدتی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ، ’ناقص غذا کے باعث قوت ِمدافعت کمزور پڑ جاتی ہے اور بعض اوقات تو ختم بھی ہو جاتی ہے؛ آئی کیو لیول میں نمایاں کمی ہوتی ہے اور دیگر بہت سے مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں‘۔
ماہرین کے مطابق، ایسے بچے جو ایک عرصے تک ناقص غذا کھاتے ہیں، انہیں مستقبل میں کئی عوارض لاحق ہو سکتے ہیں اور وہ بہت سی مستقل بیماریوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔
جیفری گورڈن اور ان کے ساتھیوں نے بنگلہ دیش میں DNAاستعمال کرتے ہوئے، انتڑیوں میں موجود جرثوموں پر تحقیق کی۔ ان جرثوموں کو microbiota کہا جاتا ہے، جو بچے کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ہیئت بدلتے رہتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ جو بچے ناقص غذا کھاتے تھے ان میں یہ جرثومے پوری طرح بنے نہیں تھے یا بہت کمزور تھے۔ ان بچوں میں اینٹی باڈیز اور فوڈ سپلیمنٹس کے باوجود، ان جرثوموں کو بہتر نہیں کیا جا سکا تھا۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ ناقص غذا کے اثرات ختم کرنے کے لیے محض اچھی اور صحت بخش غذا کافی نہیں، بلکہ ایسی آنت بھی ضروری ہے جس کے جرثومے صحت بخش ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق اور اس کے نتائج ایک طرف، مگر ناقص غذا کھانے والے بچوں کو ان اثرات سے نکالنا ایک مشکل امر ہوگا جس میں اچھے بیکٹیریے والی خوراک کے ساتھ ساتھ اچھی اور صحت بخش غذا ضروری ہے۔
یہ تحقیق ایک آن لائن طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کی گئی ہے۔
جیفری گورڈن اور ان کے ساتھیوں نے بنگلہ دیش میں DNAاستعمال کرتے ہوئے انٹریوں میں موجود جرثوموں پر تحقیق کی۔ ان جرثوموں کو microbiota کہا جاتا ہے جو بچے کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ہیئت بدلتے رہتے ہیں۔
تحقیق میں پتہ چلا کہ جو بچے ناقص غذا کھاتے تھے ان میں یہ جرثومے پوری طرح بنے نہیں تھا یا بہت کمزور تھے۔ ان بچوں میں اینٹی باڈیز اور فوڈ سپلیمنٹس کے باوجود ان جرثوموں کو بہتر نہیں کیا جا سکا تھا۔
جیفری گورڈن کا کہنا ہے کہ ناقص غذا کے اثرات ختم کرنے کے لیے محض اچھی اور صحت بخش غذا ضروری نہیں بلکہ ایسی آنت بھی ضروری ہے جس کے جرثومے صحت بخش ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق اور اس کے نتائج ایک طرف مگر ناقص غذا کھانے والے بچوں کو ان اثرات سے نکالنا ایک مشکل امر ہوگا جس میں اچھے بیکٹیریے والے خوراک کے ساتھ ساتھ اچھی اور صحت بخش غذا ضروری ہے۔
یہ تحقیق ایک آن لائن طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کی گئی۔