سائنسدانوں نے لمبی عمر جینے کا ایک آسان نسخہ تجویز کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ لمبی عمر پانے کی آرزو رکھنے والوں کو چاہیئے کہ وہ تنہائی میں وقت گزارنا کم کردیں۔
'بریگم ینگ یونیورسٹی' کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ تنہائی اور سماجی تنہائی لمبی عمر کے لیے، اتنا ہی بڑا خطرہ بن سکتی ہے،جتنا کہ موٹاپے آپ کی صحت کے لیے خطرہ ہے۔
امریکی تحقیق کاروں نے کہا کہ تنہائی لمبی عمر کو درپیش خطرات میں سے ایک خطرہ ہے اور اس کےاثرات کا موازنہ موٹاپے کےخطرات کے ساتھ کیا جاسکتا تھا، جسے ماہرین صحت اب تک ایک بڑی بیماری بتاتے رہے ہیں۔
یوٹا کے سائنسدانوں نے 35سالہ صحت کے مطالعوں کی اقسام کا جائزہ لیا ہے جس میں 3 لاکھ افراد کے اعداد و شمار کےتجزیے میں دیکھا گیا کہ آیا تنہائی یا اکیلا پن آپ کی زندگی کومتاثر کر سکتا ہے۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ سماجی روابط میں کمی اوسط زندگی کے لیے ایک اضافی خطرہ تھی جبکہ تعلقات کے وجود سے صحت کے لیے مثبت اثرات ظاہر ہوئے۔
تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسرجولین ہالٹ لنسٹیڈ نے اپنے بیان میں لکھا کہ، 'ہمیں اپنے سماجی تعلقات کو زیادہ سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے تنہائی کے نتیجے میں اموات کی شرح زیادہ ہے، لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔'
تحقیق کی مصنفہ پروفیسر جولین ہالٹ نے کہا کہ نئی تحقیق میں جنس نسل اور جغرافیائی محل وقوع سے قطع نظر ہو کر تنہائی کےاثرات کو دکھایا گیا ہے اور نتیجے میں سماجی تعلقات کے فقدان اور عمر کے درمیان تعلق ظاہر ہوا ہے۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ تنہائی، سماجی تنہائی اور اکیلا پن قبل از وقت موت کے خطرے کو بالترتیب 26,29 اور 32 فیصد اضافہ کر سکتا ہے۔
بلکہ ایسے شواید بھی ملے ہیں کہ تنہائی سے ناصرف اموات کی شرح بڑھنےکا خطرہ پیدا ہوتا ہے بلکہ یہ موٹاپے سے منسلک صحت کے خطرات کو بھی بڑھاتا ہے۔
محققین نے کہا کہ سماجی تعلقات کی کمی خاص طور پر اسوقت آپ کے لیے مشکل تجربہ ہوتی ہے جب اس میں آپ کی مرضی شامل نہپں ہے۔ علاوہ ازیں، تنہائی اور سماجی تنہائی کو مختلف انداز سے دیکھا جاسکتا ہے، مثال کے طور پر ایک شخص لوگوں کے درمیان گھیرا رہنے کے باوجود تنہا محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ خود کو الگ تھلگ کر لیتے ہیں کیوں کہ وہ اکیلے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن، لمبی عمر پر تنہائی کا اثر دونوں حالتوں کے لیے ایک ہی جیسا ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ تنہائی اور اموات کی شرح کا تعلق بڑی عمر کے افراد کے لیے اصل میں نوجوانوں سے زیادہ ہے کیونکہ انھیں تنہائی اور سماجی تنہائی کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لیکن، تنہائی سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑی عمر کے لوگوں کے مقابلے میں 65 برس سے کم عمر کے لوگوں کے لیے زیادہ مضبوط ہے، اور اس بات سے کوئی فرق ظاہر نہیں ہوا کہ آیا ان لوگوں سے کوئی رجوع کرنے والا نہیں تھا یا پھر وہ خود اکیلا رہنا چاہتے تھے۔
ایک پچھلے مطالعے میں سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور تنہائی کو شرح اموات کے سخت خطرے کے طور پر ایک ہی زمرے میں شامل کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ انسانی صحت پر تنہائی کا اثر ایک دن میں 15 سگریٹ پینے کے خطرے جتنا بڑا ہے۔
دریں اثنا، شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے ملنے والےاشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ تنہائی سےدباؤ کے ہارمون کارٹی سول کی سطح بلند یو سکتی ہےجس سے فالج اور دل کے دورے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے اس کے علاوہ ماہرین نے تنہائی کے اثرات کو غربت میں رہنے کی وجہ سے زندگی کےمختصر ہونے کےخطرے کے برابر بتایا ہے۔
محققین نے خدشہ ظاہر کیا کہ تنہائی کے باعث اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ حالیہ دور میں لوگ تنہائی کی طرف زیادہ مائل ہوئے ہیں۔ تاہم، سائنسدانوں نے کہا کہ اس تحقیق سے ایک اچھی خبر یہ ملی ہے کہ جہاں سماجی تعلقات کی کمی آپ کے لیے بری ہے وہیں دوستوں کے ساتھ تعلقات کا آپ کی زندگی پر اچھا اثر ہے۔