سوڈان کے صدر نے کہاہے کہ خرطوم جنوبی سوڈان کی آزادی سے متعلق ریفرنڈم کے نتائج قبول کرتا ہے۔
صدر عمر البشیر نے پیر کے روز یہ بیان ریفرنڈم کے حتمی نتائج کے اعلان سے چند گھنٹے قبل دیا۔
صدر بشیر اور جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر اقوام متحدہ اور افریقی یونین کے نمائندوں کے ساتھ ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے موقع پر خرطوم میں موجود ہیں۔
صدر بشیر کا کہناتھا کہ آج ہم دنیا کے سامنے یہ اعلان کررہے ہیں کہ ہم ملک کے جنوبی حصے کے عوام کی پسند کااحترام کرتے ہیں اور اسے قبول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے نتائج کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ جنوبی سوڈانیوں نے علیحدگی کا انتخاب کیا ہے۔
ریفرنڈم سے متعلق عہدے داروں کا کہناہے کہ پچھلے ماہ کے تاریخی ریفرنڈم میں تقریباً 99 فی صد ووٹروں نے شمالی حصے سے علیحدگی کےلیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں بڑی تعداد میں لوگ آزادی کا جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
ریفرنڈم کرنے کا وعدہ 2005ء کے اس امن معاہدے میں شامل تھا جس کے ذریعے شمالی اور جنوبی حصوں کے درمیان جاری خانہ جنگی ختم کرنے میں مدد ملی تھی۔
دونوں حصوں کے درمیان کئی مسائل بدستور حل طلب ہیں جن میں شمال اور جنوب کی سرحد پر واقع خصوصی طورپر تیل کی دولت سے مالامال علاقےابی کا مستقبل شامل ہے۔