سڑک پر گاڑی موڑتے ہوئے، پھنستے ہوئے، تو آپ نے کئی ڈرائیوروں کو دیکھا ہی ہو گا۔ لیکن دنیا کی سب سے مصروف سمندری گزرگاہ نہر سوئز پر ایک دیو ہیکل کارگو شپ منگل کے روز ایک ایسے راستے میں پھنس گیاجس سے نہر سوئز سے گزرنے والی تمام ٹریفک رکی ہوئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اس رکاوٹ کی وجہ سے ہزاروں سمندری جہاز متاثر ہوئے ہیں۔
پانامہ سے تعلق رکھنے والا دیوہیکل جہاز ایور گرین سامان لے کر ایشیا سے یورپ آ رہا تھا جب منگل کے روز نہر سوئز میں پھنس گیا۔ سوشل میڈیا پر موجود تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز کا اگلا حصہ نہر کی مشرقی دیوار میں پھنسا ہوا ہے اور پچھلا حصہ مغربی دیوار میں۔۔۔۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ نہر کی 150 برس کی تاریخ میں ایسا انوکھا واقعہ پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس جہاز کی لمبائی چار سو میٹر اور وزن دو لاکھ 24 ہزار ٹن ہے۔ سوئز کنال اتھارٹی کے مطابق جہاز اُس وقت نہر میں پھنسا، جب شدید آندھی اور گرد کے طوفان کے باعث کچھ بھی نظر آنا بند ہو گیا۔
نہر سوئز سے دنیا کے 30 فیصد تجارتی بحری جہاز روزانہ گزرتے ہیں، جن پر ہر قسم کا سامان اور ایندھن لدا ہوتا ہے۔ ایشیا سے یورپ کے لیے دوسرا راستہ افریقہ سے ہو کر گزرتا ہے جس پر ایک ہفتے کا سفر زیادہ لگتا ہے۔
سوئز کنال اتھارٹی کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ مشینوں کی مدد سے جہاز کی اگلی جانب سے مٹی اور پتھر ہٹائے جا رہے ہیں۔
اتھارٹی کے چئیرمین اسامہ رابی نے کہا کہ ’’ایک دفعہ ہم اس جہاز کو نکال لیں تو سب کچھ معمول پر آجائے گا۔ انشا اللہ ہم آج یہ کام کر لیں گے۔‘‘
سوئز کنال اتھارٹی جہازوں کی تاخیر سے اٹھنے والے نقصان کا ہرجانہ ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
تائیوان کی ایورگرین میرین کارپوریشن نے، جس کے پاس اس جہاز کی لیز ہے، کہا ہے کہ جہاز کے مالک نے انہیں بتایا ہے کہ جہاز نے اچانک تیز ہوا کی زد میں آ کراپنا راستہ تبدیل کیا اور یہ واقعہ پیش آ گیا۔
لندن کے انشورنس بروکر اور عالمی میرین اینڈ کارگو کے سربراہ مارکس بیکر کا کہنا ہے کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس جہاز کی دس کروڑ ڈالر کی انشورنس موجود ہے۔
اس جہاز کی وجہ سے دسیوں ایسے جہاز جن پر ایل این جی، دوسری اشیا اور ایندھن موجود تھا بدھ کے روز نہر سوئز سے گزر نہیں سکے۔
آئیل اینالیٹک فرم وورٹک کے مطابق اس کی وجہ سے دس ایسے ٹینکر جن میں ایک کروڑ تیس لاکھ بیرل کروڈ آئیل موجود ہے، متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے عالمی مننڈی میں تیل کی قیمت میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سوئز کنال اتھارٹی کے مطابق 2020 میں نہر سوئز سے 19 ہزار سے زائد جہاز گزرے تھے۔