یمن میں پیر کو ایک خودکش کار بم حملے میں کم از کم 54 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے۔
زخموں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
حکام کے مطابق یمن کے ساحلی شہر عدن میں مقامی ملیشیا کے زیر استعمال ایک عمارت کو خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی سے نشانہ بنایا۔
زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
شدت پسند گروہ ’داعش‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سکیورٹی فورسز کے مطابق اس حملے میں ایک اسکول پر حملہ کیا گیا جہاں یمن کے صدر عبد ربوہ منصور ہادی کے حامی ناشتے کے لیے جمع تھے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی گونج دور دور تک محسوس کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال یمن میں سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں۔
ستمبر 2014ء میں حوثی باغیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرتے ہوئے دیگر علاقوں میں بھی اپنا تسلط قائم کرنے کی کارروائیاں شروع کی تھیں جس کی وجہ سے صدر عبد ربو منصور ہادی کو کچھ وقت کے لیے سعودی عرب منتقل ہونا پڑا۔
حوثی باغیوں کو جنوبی شہروں سے نکال باہر کیا گیا ہے لیکن وہ اب بھی شمال اور بحر احمر کے کنارے مختلف علاقوں پر قابض ہیں۔
ایک سال سے زائد عرصے سے یمن میں جاری جنگی صورت حال کے باعث یہاں لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور ہزاروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اس تنازع کے باعث یہاں انسانی بحران بھی پیدا ہو چلا ہے اور آبادی کے ایک بڑے حصے کو بنیادی ضروریات کی اشد کمی کا سامنا ہے۔