عراق کے دارالحکومت بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہونے والے دو خود کش حملوں اور ایک بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 60سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق دو خود کش حملہ آوروں جمعرات کو وسطی بغداد کے کاروباری ضلعے باب الشرجی میں یکے بعد دیگرے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے ۔
تیسرا دھماکہ دارالحکومت کے ضلع باب المعظم میں ہوا جس میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تینوں دھماکوں کے کل 68 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں عام شہری اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔
باب الشرجی میں ہونے والے دونوں خود کش حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔
تنظیم نے انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حملوں کا ہدف پولیس اور ایک شیعہ ملیشیا کے اہلکار تھے۔
جمعرات کو ہونے والے دونوں خود کش حملے بغداد کے انتہائی حساس علاقے 'گرین زون' کےنزدیک ہوئے ہیں جہاں عراق کے وزیرِاعظم حیدر العبادی نے عوام کا داخلہ آسان بنانے کے لیے سکیورٹی اداروں کو حفاظتی انتظامات نرم کرنے کی حال ہی میں ہدایت دی تھی۔
اپنے سیاسی اور معاشرتی اصلاحات کے منصوبے کےتحت عراقی وزیرِاعظم نے ملکی سکیورٹی اداروں کو دارالحکومت میں سیاسی جماعتوں اور ملیشیاؤں کی جانب سے قائم کیے جانے والے ممنوعہ علاقے (نو گو ایریاز) بھی ختم کرنے کا حکم دیا ہے جو گزشتہ ایک دہائیوں سے جاری خود کش حملوں اور بم دھماکوں سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے ہیں۔
تاہم عراقی وزیرِاعظم کے حکم پر عمل درآمد کی رفتار خاصی سست ہے اور شہر کی بیشتر شاہراہوں اور رہائشی علاقوں کے داخلی راستوں پر اب بھی رکاوٹیں اور بیریئر موجود ہیں۔