سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی رپورٹ عدالت نے پیش کردی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ملک کے چوروں کو گرفت میں لائیں گے، کسی بڑے آدمی کے خلاف تحقیقات شروع ہوتی ہیں تو پولیس گردی شروع کر دی جاتی ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی بنک اکاونٹس سے منی لانڈرنگ کرنے کی تحقیقات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انتیس مشکوک بنک اکاؤنٹس ہیں جو سمٹ بنک، سندھ بنک اور یونائٹڈ بنک میں کھولے گئے۔ اومنی گروپ سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کے اکاونٹس کو جعلی کیسے کہہ سکتے ہیں جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ اکاونٹ میں رقم جمع کرانے والے اصل لوگ ہیں۔ تاہم رقم جن اکاؤنٹس میں جمع ہوئی وہ اکاؤنٹس جعلی ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جعلی اکاؤنٹس سے رقم واپس اپنے اکاؤنٹ میں لانے کا مقصد کیا ہے؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جعلی اکاونٹس سے رقم کہاں گئی۔ لسٹ دیں کہ 29 اکاونٹس کس کس کے نام پر ہیں ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں یہ اکاونٹس انہوں نے کھولے ہی نہیں۔ لگتا ہے کہ جعلی اکاونٹس کھول کر کالا دھن جمع کرایا گیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کالے دھن کو سفید کرنے کا بینیفشری کون ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کے مالک انور مجید کہاں ہیں؟ جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ انور مجید بیمار ہیں اور لندن میں اسپتال میں داخل ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب بھی اس طرح مقدمہ آتا ہے لوگ اسپتال چلے جاتے ہیں انور مجید سے کہیں آئندہ ہفتے ہر حالت میں پیش ہوں، اگر ایمبولینس میں بھی آنا پڑے تو عدالت آئیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائک نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کے منع کرنے کے باوجود ایف آئی اے نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دے دیا ہے جو پری پول دھاندلی کے مترادف ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ تحقیقات کو روک دیا جائے۔ فاروق ایچ نائک نے کہا کہ میرے موکل نہیں چاہتے کہ انکوائری روکی جائے۔ مگر روزانہ بلا کر جرم قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور ایف آئی اے کی انکوائری میں پیش ہو کر اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کریں۔ اگر وہ بے گناہ ثابت ہوئے تو میں بشیرمیمن، ایف آئی اے اور نیب کیخلاف لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے پر مقدمہ درج کراؤں گا۔
چیف جسٹس نے کہا، فاروق نائیک صاحب آپ کیوں پریشان ہیں۔ چوری کا مال ہضم نہیں کرنے دیں گے۔ اگر آپکے موکل بے گناہ ہیں تو عدالت سے سرخرو ہو کر جائیں۔ انور مجید کیساتھ آپکے موکل کا کیا تعلق ہے، یہ آپ بھی جانتے ہیں
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں پر کہا گیا کہ چیف جسٹس ریٹائر ہوگا تو اس کو دیکھ لیں گے۔ کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے کس اتھارٹی کے تحت 35 ارب کا نوٹس لیا ہے۔ 35 ارب روپے لوٹ لیے جائیں اور سپریم کورٹ ہاتھ نہ ڈالے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میرے علم میں ہے کہ کسی متوقع وزیر کے کہنے پر گواہوں کو حراساں کیا جارہا ہے۔ بڑے آدمی کیخلاف تحقیقات شروع ہوتی ہیں تو پولیس گردی شروع کر دی جاتی ہے۔ سندھ کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ کسی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تو گرفتار نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس جاوید سلیمی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ پولیس کیخلاف حبس بے جا کا مقدمہ درج کریں۔ مجھے معلوم ہے تم کس قسم کی نوکری کرتے ہو۔ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لاوٴں گا۔ کس کے کہنے پر لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے؟ بدھ کو عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔ جس آنے والے وزیر کے کہنے پر سب ہوا اسے بھی جانتا ہوں۔
سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹ ہولڈر خاتون نے پیش ہو کر بتایا کہ انہیں کراچی کے تھانہ گلستان جوہر سے کال آئی اور ہراساں کیا گیا۔ میرے گھر پولیس آ کر رات 12 بجے تک بیٹھی رہی۔ نوکری کے پانچ روز بعد مجھ سے سادہ اکاؤنٹ اوپننگ فارم پر دستخط کرائے گئے۔
ایک اور جعلی اکاوٴنٹ ہولڈر خاتون عدالت میں پیش ہوئیں جن کے نام پر اکاؤنٹ میں سوا ارب روپے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غریب عورت ہوں۔ عدالت نہیں آسکتی۔ مجھے کسی اکاؤنٹ اور رقم کا علم نہیں۔ شہری عدنان نے پیش ہوکر بتایا کہ ان کے نام پر بھی جعلی اکاوٴنٹ کھولے گئے جس میں آٹھ ارب روپے ہیں۔ سمٹ بینک منیجر کے بھائی احسن شاہ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ مجھے گزری تھانے میں بلوا کر ہراساں کیا گیا۔ لاڑکانہ میں ہماری زمینوں پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف والی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں۔ وہی جے آئی ٹی بنے گی تو بیلنس ہو جائے گا۔ جعلی اکاؤنٹس کھول کر کالا دھن جمع کرایا گیا۔ آصف علی زرداری کے وکیل کہتے ہیں تحقیقات ہی نہ کریں۔ لوگ کہتے ہیں چیف جسٹس کو معلوم نہیں کس پر ہاتھ ڈال دیا ہے۔ چیف کو لگ پتا جائے گا۔ آپ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم دھمکیاں دینے والوں سے نہ لڑیں۔ مجھے زندگی موت کی کوئی پروا نہیں۔ چیف ہاتھ ڈال رہا ہے تو کسی سے ڈرتا نہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کالے دھن کو سفید کرنے کا بینفشری کون ہے۔ چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے۔ آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کریں گے۔
عدالت نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ایف آئی آر میں انکے خاندان کے نامزد افراد کو پیر تک پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ کیس کی سماعت دوبارہ پیر کو ہو گی۔
2014 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایف آئی اے بینکنگ سرکل کو مشکوک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی تھی۔ تاہم 2015 سے انکوائری سست روی کا شکار تھی۔ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحقیقات میں سست روی پر ازخود نوٹس لیا تھا۔