سپریم کورٹ کا ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں فیصلہ

اس فیصلے سے قبل، امریکہ کی 36 ریاستوں اور واشنگٹن میں ہم جنس شادیوں کی اجازت تھی۔ عدالت کا یہ فیصلہ ہم جنس پرستوں کو حاصل اس حق کو امریکہ کی تمام 50 ریاستوں تک وسعت دیتا ہے

امریکی سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں میں ہم جنس جوڑوں کو شادی کی اجازت دے دی ہے۔

امریکی ’گے‘ حقوق کی تاریخ میں ایک سنگ میل فیصلہ دیتے ہوئے، سپریم کورٹ کے پانچ میں سے چار ججوں نے ہم جنس پرستی کے حق میں فیصلہ دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی آئین و قانون کے تحت انھیں مساوی تحفظ حاصل ہے، جس کا مطلب ہے کہ ریاست ہم جنس شادیوں پر پابندی عائد نہیں کر سکتی۔

اس فیصلے سے قبل، امریکہ کی 36 ریاستوں اور واشنگٹن میں ہم جنس شادیوں کی اجازت تھی۔ عدالت کا یہ فیصلہ ہم جنس پرستوں کو حاصل اس حق کو امریکہ کی تمام 50 ریاستوں تک وسعت دیتا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد، صدر اوباما نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’ آج مساوات کے لئے بڑا قدم اٹھایا گیا۔ ’گے‘ اور ’لسبین‘ جوڑوں کو اب شادی کا حق حاصل ہے۔‘

دو دہائیوں کے دوران، ہم جنس پرستوں کی شادی کے لیے قانونی چارہ جوئی عروج پر تھی۔

پچھلے تین ہم جنس پرستوں کے حقوق کے مقدمات کی طرح، جسٹس انتھونی کینڈی نے ججوں کی اکثریتی رائے کی حمایت کی۔

اس اکثریتی رائے کی کلمات میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم جنس جوڑوں کو شادیوں کے حقوق نہ دینا ان کے لئے مشکلات کھڑا کرتا ہے۔ شادی کے لئے گے اور لیسبین کو اہل نہ قرار دینا ایسا ہے جسے انھیں احترام نہ دیا جائے؛ اور انھیں ماتحت بنا دیا جائے۔۔۔ جبکہ، مساوی تحفظ کی شق اس ناانصافی اور شادی کے بنیادی حق کے خلاف ہے‘۔

شادیوں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 1967 ء میں ’لونگ ورسس ورجنیا‘ کیس کے بعد، اہم ترین فیصلہ ہے، جس نے نسلی شادیوں سے متعلق ریاستی قانون کو معطل کرکے رکھ دیا تھا۔