پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس میں ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی پولیس کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری سے متعلق خفیہ ایجنیسوں آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ آنے کے بعد ان کے افسران کو بلانے پر غور کریں گے۔
عدالت نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے کی جانے والی کوششوں سے متعلق ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو 13 جنوری کو ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں نے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا تھا جو بعد میں تحقیقاتی ٹیم نے جعلی قرار دے دیا تھا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟ اس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن سابق ایس ایس پی ملیر تاحال مفرور ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں۔ آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تیکنیکی جائزہ لیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی؟ وضاحت کریں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ راؤ انوار دوہری شہریت نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔
مقدمے میں سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ راؤ انوار کے بینک اکاونٹس منجمد ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس سلسلے میں عدالت مزید کیا احکامات دے سکتی ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی اور ایم آئی سے فوری طور پر رپورٹس طلب کرلیں۔
وقفے کے بعد جب دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جوائنٹ سیکرٹری وزارتِ دفاع نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ کے لیے وقت مانگا ہے۔ اگر ایک ہفتہ مل جائے تو ان اداروں کی رپورٹ آجائے گی۔ اس پر عدالت نے دونوں اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے ایف سی سے بھی راؤ انوار کی تلاشی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی کی رپورٹ نہ آئی تو ذمہ دار ادارے کا متعلقہ افسر ہوگا۔ اس معاملے پر سیاست نہیں ہوگی۔
وکیل فیصل صدیقی کی راؤ انوار کی دبئی جانے کی کوشش کے دوران ایئر پورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے استدعا منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فوٹیج لے کر شناخت کریں کہ کون راؤ انوار کی مدد کر رہا ہے، بندے ہم بلالیں گے۔
عدالت نے آئی ایس آئی اور ایم آئی کو راؤ انوار سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔