سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کے لیے دائر اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔
نیب نے بدھ کو دائر کی جانے والی اپیل میں سپریم کورٹ سے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق ریفرنس کی دوبارہ تحقیقات کا حکم جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔
نیب نے یہ اپیل لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی ہے جس نے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس کا میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا گیا تھا اور اس کیس کی دوبارہ تحقیقات ضروری ہیں۔
نیب نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 2014ء میں حقائق کو دیکھے بغیر مقدمے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ عدالت کے ایک جج نے اس وقت بھی دوبارہ تحقیقات کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
نیب نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں مقدمے سے متعلق نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن کی روشنی میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا رہی ہے۔
نیب نے عدالتِ عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ اپیل سماعت کے لیے منظور کی جائے اور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نیب کو کیس کی مزید تحقیقات کی اجازت دی جائے۔
اپنی اپیل میں احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز اور شمیم اختر کو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں فریق بنایا ہے۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے نیب کی اپیل پر کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا جس کے بعد اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار اپیل کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیں گے۔
سپریم کورٹ نے پاناما کیس پر نظرثانی اپیلوں کے فیصلے میں نیب کو ایک ہفتے کے اندر حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کی ہدایت دی تھی جس پر نیب حکام نے عدالت کو کیس ختم کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔