سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان کی فوج کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
انہیں یہ نوٹس فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' کی عدالتی معاملات میں مداخلت کے بیان پر جاری کیا گیا ہے۔
جسٹس صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا 'انٹرسروسز انٹیلی جنس' (آئی ایس آئی) عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔
اپنے خطاب میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا تھا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی سے کہا تھا کہ انتخابات تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو جیل سے باہر نہیں آنے دیا جائے۔
شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آئی ایس آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر انہیں نواز شریف کی اپیل کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہ کرنے لیے دباؤ بھی ڈالا تھا۔
جسٹس شوکت صدیقی کی تقریرکے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کی تقریرکا نوٹس لیا تھا جب کہ پاکستانی فوج نے بھی جسٹس صدیقی کے الزامات کو ریاستی اداروں کے لیے انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے ان کی تحقیقات کرنے اور ضابطے کی کارروائی کرنے کی درخواست کی تھی۔
بعد ازاں جسٹس شوکت صدیقی نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو لکھے جانے والے اپنے ایک خط میں کہا تھا کہ انہوں نے جو حقائق بیان کیے ہیں ان کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے۔
بدھ کو سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے الزامات سے متعلق 28 اگست تک جواب داخل کرائیں۔
جسٹس صدیقی راولپنڈی بار میں اپنے متنازع خطاب سے قبل بھی مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران فوج کے کردار پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی گزشتہ سات سال سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ انہیں 21 نومبر 2011ء کو صوبہ پنجاب کے کوٹے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا تھا اور پھر اُنھیں مستقل جج مقرر کردیا گیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی اس وقت میڈیا میں خبروں کی زینت بننا شروع ہوئے جب اُنھوں نے وفاقی دارالحکومت میں قائم افغان بستیوں کو گرانے میں ناکامی اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے حکام کو جیل بھجوا دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس محمد انور خان کاسی کی سپریم کورٹ میں چلے جانے یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ایک ریفرنس بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرِ سماعت ہے جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ اُنھوں نے 'سی ڈی اے' کے حکام پر اپنی سرکاری رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔