چین میں گزشتہ 21 ماہ کے عرصے میں کسی ایک دن میں کووڈ-19 کے سب سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں اور ملک کا شمال مشرقی شہر شیان کرونا وائرس کا نیا گڑھ بن رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ آبادی والے شہر شیان میں ہفتے کو 155 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
چین میں جنوری 2020 کے بعد جب سے اس نے عالمی وبا کو ملک بھر میں پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے تھے، کسی ایک دن میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
شیان میں نو دسمبر سے 25 دسمبر کے عرصے میں 485 مقامی علامات والے کیسز سامنے آئے جس کے بعد پابندیاں سخت کر دی گئی ہیں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کی اس وسیع تر پالیسی کے تحت اٹھائے گئے جس میں وائرس کو جس قدر جلد ممکن ہو پھیلاؤ سے روکنا ہوتا ہے۔
ہی وینچان نے، جو شیان کے ایک مقامی عہدیدار ہیں، پریس کانفرنس میں اتوار کو بتایا کہ شہر میں بڑے پیمانے پر تین راونڈز میں کرونا کے ٹیسٹ کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر آئندہ دو دنوں میں بھی زیادہ تعداد میں کیسز سامنے آنے کی توقع ہے۔
ہی وینچان نے بتایا کہ متاثرہ لوگوں کے گروپوں کی اسکریننگ کے لیے ہم ماہرین کے تجزیے کے بعد اہم علاقوں میں وبا پر کنٹرول کے اقدامات کریں گے خاص طور پر جہاں نسبتاً زیادہ خطرہ موجود ہے۔
مقامی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے پورے شہر کو جراثیم سے پاک کرنے کی ایک مہم بھی شروع کر رہی ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی کھڑکیاں بند رکھیں اور اپنی بالکونیوں سے کپڑے اور دیگر چیزیں گھر کے اندر لے جائیں۔
شہری اپنے آجروں یا مقامی حکام کی اجازت کے بغیر شہر سے باہر نہیں جا سکتے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر شہریوں کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے تاکہ متاثرہ افراد کا کھوج لگایا جا سکے۔
شہری انتظامیہ نے بتایا ہے کہ حالیہ کیسز میں کرونا کی نئی قسم اومکرون کا ایک کیس بھی نہیں ہے۔ تاہم چین نے اومکرون کے چند ایک کیسز سامنے آنے کی اطلاع دی ہے۔ وائرس کے سبب کسی نئی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی ہے۔