کرسمس پر گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی وبا نے خوشیوں کو محدود کر دیا ہے اور اومیکرون ویریئنٹ کے سامنے آنے کے بعد دنیا بھر وبا کی پابندیوں کے ساتھ یہ تہوار منایا جا رہا ہے۔
کرونا کا نیا ویریئنٹ سامنے آنے کے بعد کئی ممالک میں مسلسل دوسرے سال کرسمس کی روائتی تقریبات منعقد نہیں ہو سکیں گی۔
اسرائیل میں روایتی تقریب
اسرائیل کے شہر بیت اللحم میں مسیحیوں کے اعتقاد کے مطابق مسیح کی جائے ولادت پر اس سال بھی غیر ملکی جمع نہیں ہو سکیں گے۔
گزشتہ برس اسرائیل نے وبا کے باعث لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا اور اس بار بھی اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں۔
گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی بیت اللحم میں کرسمس کی تقریب محدود پیمانے پر ہی منعقد ہوگی جس میں صرف وہی افراد شرکت کرسکیں گے جنہیں دعوت نامے جاری کیے گئے ہیں۔
کرسمس کا تحفہ: ویکسین بوسٹر شاٹ
یورپ میں بھی کئی ممالک میں حفاظتی تدابیر کے تحت کیے گئے اقدامات کی وجہ سے کرسمس کی روائتی رنگا رنگی نہیں دیکھی جاسکے گی۔
نیدرلینڈ میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے جب کہ اسپین اور اٹلی میں باہر نکلتے ہوئے ماسک کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں ایک بار پھر جمعرات کو بڑی تعداد میں کرونا کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
وزیرِ اعظم بورس جونسن کا کہنا ہے کہ وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کا بوسٹر شاٹ لگوانا رشتے داروں کے لیے کرسمس کا بہترین گفٹ ہوگا۔
امریکہ میں اداسی اور خوشی ساتھ ساتھ
اگرچہ امریکہ میں اومیکرون ویریئنٹ کے کیسز اس سے قبل سامنے آنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کی لہر کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں اور اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر کم پڑ گئے ہیں لیکن لاکھوں امریکی شہری کرسمس سے کچھ دن پہلے ہی مختلف مقامات کا رخ کر چکے ہیں۔
البتہ ان میں سے ہزاروں اس بار بھی تعطیلات کا یہ ہفتہ اداسی کے سائے میں گزاریں گے کیوں کہ بڑی ایئر لائنز عملے میں کیسز کی تشخیص کے باعث 120 سے زائد پروازیں منسوخ کرچکی ہیں۔
اداسی چھائی ہے
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کرسمس پر اداسی کا اثر اس بار نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ مقبول ہونے والا شو ’دی انفورگیوایبل‘ ہے۔
اگرچہ عام طور پر تہوار کے موقعے پر ہلکی پھلکی، مزاحیہ یا خوشیوں اور دل چسپی سے بھرپور کہانیوں پر مبنی شوز اور فلمیں دیکھنا پسند کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ’انفورگیوایبل‘ ایک قاتل کی کہانی ہے جو قید سے رہائی کے بعد اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے باوجود کرسمس پر اسے پذیرائی مل رہی ہے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق اس سال زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں کی نیویارک بیسٹ سیلر فہرست میں بھی جن کتابوں نے جگہ بنائی ہے ان میں زیادہ تر شناخت اور غلامی کے موضوعات پر ہیں۔
اس کے علاوہ برطانیہ میں کرسمس کے موقعے پر اس بار امریکہ کے ایک بینڈ ’ریج اگینسٹ دی مشین‘ کا ’کلنگ ان دی نیم‘ مقبول ترین قرار پایا ہے جو کہ ایک احتجاجی نغمہ ہے۔
’روشنی کی کرن‘
اب بھی دنیا کے کئی ممالک میں کرسمس کے موقعے پر قدرے آسانی کے ساتھ اجتماعات اور تقریبات منعقد ہوسکیں گے۔
آسٹریلیا میں دو سال کے دوران اس تہوار کے موقعے پر ملک کے اندر ایک ریاست سے دوسری ریاست کے سفر کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اگرچہ آسٹریلیا میں کرونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آئے ہیں لیکن اس بار وہاں کرسمس کی رنگا رنگی کچھ کچھ بحال ہوجائے گی۔
سڈنی میں کیتھولک آرچ بشپ انتھونی فشر نے اپنے کرسمس کے پیغام میں کہا ہے کہ اس اندھیروں میں ڈوبے دور میں کرسمس امید کی کرن ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔