جرمنی: مبینہ امریکی جاسوس گرفتار کرنے کا دعویٰ

فائل

ایک جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حراست میں لیا جانے والا جرمن انٹیلی جنس اہلکار گزشتہ دو برسوں سے امریکہ کے لیے جاسوسی کر رہا تھا۔

جرمنی میں حکام نے جرمن انٹیلی جنس ایجنسی 'بی این ڈی' کے ایک اہلکار کو امریکہ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔

جرمنی کے فیڈرل پراسکیوٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں گرفتاری کی تصدیق کرتےہوئے کہا گیا ہے کہ 31سالہ شخص کو "دوسرے ملک" کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

سرکاری بیان میں مشتبہ شخص کی گرفتاری سے متعلق مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' نے دو جرمن سیاست دانوں کے حوالے سے کہا ہے کہ مشتبہ شخص نے جرمن پارلیمان کی ایک کمیٹی سے متعلق دستاویزات اپنے امریکی ذریعے کو فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

جرمن پارلیمان کی مذکورہ کمیٹی امریکی خفیہ ادارے 'این ایس اے' کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے کیے جانے والے انکشافات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ کمیٹی کی بیشتر کارروائی خفیہ رکھی جاتی ہے۔

سنوڈن نے گزشتہ سال انکشاف کیا تھا کہ امریکی ایجنسی کئی دیگر عالمی رہنماؤں کے علاوہ جرمن چانسلر اینگلا مرخیل کے ٹیلی فون کی بھی نگرانی کر رہی ہے۔

اس انکشاف کے بعد امریکہ اور جرمنی کے تعلقات میں واضح سرد مہری در آئی تھی اور جرمن حکام نے امریکہ سے ان الزامات کی وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔

جرمنی کی حکومت نے امریکہ سے ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرنے سے متعلق معاہدہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے لیکن امریکہ نے اس مطالبے پر کوئی گرم جوشی نہیں دکھائی ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق اسے گرفتار شخص کی جانب سے اعترافِ جرم کی اطلاع جرمن پارلیمان کے جن دو ارکان نے دی ہے وہ اس نو رکنی پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہیں جو جرمنی کے انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی کرتی ہے۔

ایک جرمن رکنِ پارلیمان نے 'رائٹرز' کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گرفتار شخص کا تحقیقاتی کمیٹی کی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس نے خود رضاکارانہ طور پر جاسوسی کے لیے امریکہ کو اپنی خدمات پیش کی تھیں۔

برلن میں قائم امریکی سفارت خانے نے اس الزام پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

ایک جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کیا جانے والا شخص گزشتہ دو برسوں سے امریکہ کے لیے جاسوسی کر رہا تھا اور اس نے اس دوران 218 خفیہ سرکاری دستاویز چرائی تھیں۔

اخبار کے مطابق مبینہ جاسوس نے یہ دستاویزات 25 ہزار یورو کے عوض اپنے امریکی رابطے کو فروخت کردی تھیں۔ ان دستاویزات میں سے کم از کم تین کا تعلق سنوڈن کے انکشافات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی سے تھا۔