مہینوں سے جاری درونِ خانہ لڑائی کے بعد، شام کے کلیدی جلا وطن اپوزیشن گروپ نے تحریک کو متحد رکھنے کی غرض سے ایک کرد تعلیم داں کو منتخب کرلیا ہے، جب کہ سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والی حکومتی گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 18مزید جانیں ضائع ہوگئی ہیں۔
ہفتے کو استنبول میں ہونے والے ایک اجلاس میں، جو اتوار کی صبح تک جاری رہا، سیریئن نیشنل کونسل کے سینئر اپوزیشن ارکان نے عبدالباسط سیدا کو گروپ کا نیا سربراہ منتخب کیا۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے، سیدا نے کہا کہ مخالفین کی زیادہ شخصیات کو شامل کرنے کے لیے سیریئن نیشنل کونسل کو اپنے اندر اصلاح لانی پڑے گی۔
اُن کے بقول، ہم اپنی اصلاح جاری رکھیں گے اور ہم کونسل کے اندر ایک نیا رنگ ڈھنگ متعارف کرائیں گے، اور یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم سب اپوزیشن سے جڑے رہیں اور ایک فعال کردار ادا کریں۔
سیدا، جن کی عمر 50کے وسط کے پیٹے میں ہے، سویڈن میں جلا وطن ہیں۔ سیریئن نیشنل کونسل کے ارکان جن میں عبد الحامد العطاسی شامل ہیں اُن کا انتخاب کثرت رائے سے کیا گیا۔
سیدا ، برہان غلیون کی جگہ لیں گے، جنھوں نے اپنی سربراہی پر تنقید کے بعد گذشتہ ماہ عہدے سے دستبردار ہونے پر اتفاق کیا۔
سیریئن نیشنل کونسل، جسے گذشتہ برس شامی صدر بشار الاسد کی جگہ ایک قابل بھروسہ متبادل تجویز کرنے کی کوشش کے طور پر قائم کیا گیا تھا، درون ِخانہ مخاصمت کا شکار رہی ہے۔
غلیون کے ناقدین کو شکایت رہی ہے کہ اُنھوں نے کونسل میں اسلام پرستوں کو ایک مضبوط جگہ دی اور شام میں احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں نوجوانوں کی کمیٹیوں سےضروری رابطےمیں ناکام رہے ہیں۔
دریں اثنا، شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے تشدد کے واقعات میں ملک بھر میں 18افراد ہلاک ہوئے، جب کہ حمص میں ہونے والی بمباری کےنتیجے میں ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس کے سربراہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اتوار کے روز سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ حمص میں ہوئیں، جہاں لڑائی اور گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 12افراد ہلاک ہوئے۔ اُنھوں نے کہا کہ حمص کے قریب قصیر کے ایک قصبے کی ایک مقامی لوکل کونسل کی عمارت پر ایک بم حملہ کیا گیا، تاہم ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
درعا میں ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہوئے، ادلب میں ایک شہری جب کہ حلب کے قریب دو مسلح شہری ہلاک ہوئے۔ آبزرویٹری نے مزید کہا ہے کہ اتوار کو دمشق میں ایک وکیل ہلاک ہوا ، جہاں ایک روز قبل ہونے والی لڑائی کے بارے میں چھان بین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین کو روانہ کیا گیا تھا۔
شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 96افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر شہری تھے۔ آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ آج سب سے زیادہ ہلاکتیں درعا میں ہوئیں جہاں کم از کم 20افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب حکومت کی حامی فوج نےجنوبی قصبے پر گولہ باری کی جہاں 15ماہ قبل جمہوریت کے حق میں بغاوت کا آغاز ہوا۔
اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتن یاہو نے شام پر الزام لگایا کہ اُس نے اسد حکومت کے اتحادی ایران اور لبنان کے شدت پند گروپ حزب اللہ کی مدد سے اپنے ہی شہریوں کا قتل ِعام شروع کر رکھا ہے۔