چین نے کہاہے کہ وہ شام کے بحران کے حل کےلیے پابندیوں کے استعمال کی حمایت نہیں کرے گا۔ جب کہ ایک روز قبل فرانسیسی وزیر خارجہ نے فائربندی کے غیر مؤثر منصوبے کو طاقت کے ذریعے نافذ کرنے کے امکانات پر گفتگو کی تھی۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیو وی من نے جمعرات کو کہاکہ ان کا ملک دباؤ ڈالنے کے خلاف ہے اور اس کی بجائے شام کے لیے بین الاقوامی سفارت کار کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
روس بھی شام پر اقوام کی جانب سے پابندیاں لگانے سے متعلق مغربی ممالک اور عرب اقوام کی کوششوں کی مخالفت کرچکاہے۔
روس کے وزیر اعظم سرگئی لاروف نے بدھ کے روز شام کو ہتھیار فروخت کرنے کی اپنی پالیسی کادفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
روس کے لیے شام کے سفیرنے بھی ماسکو کے اپنے دورے کے موقع پر ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق تنقید مسترد کرچکے ہیں۔ ریاض حداد کا کہناتھا کہ روس سے ملنے والے ہتھیار دفاعی ضرورت کے ہیں اور انہوں نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ کوفی عنان کے امن منصوبے کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔