انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شام کی جیلوں میں مبینہ طور پر منظم تشدد کے سبب 17 ہزار قیدی ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں 2011ء سے دسمبر 2015ء کے درمیان ہوئیں۔
ایمنسٹی کے مطابق یہ رپورٹ 65 ایسے افراد کی یاداشتوں کی بنیاد پر تیار کی گئی جنہیں جیلوں میں تشدد کا سامنا رہا۔
تنظیم کے شام سے متعلق ماہر گلیوڈیا سیچلفر نے کہا کہ شام میں قیدیوں کے خلاف تشدد طویل عرصے سے استعمال کیا جاتا رہا تاہم اُن کے بقول 2011ء کے بعد سے اس میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ’’جب میں ایمنسٹی کی 1987ء کی ایک پرانی رپورٹ دیکھ رہی تھی ۔۔۔ تو اُس وقت تشدد کے جو خوفناک طریقے ریکارڈ کیے گئے تھے، حالیہ رپورٹ میں بھی وہی طریقے سامنے آئے ہیں۔‘‘
رپورٹ میں اُن افراد کے بیانات بھی شامل ہیں جو خود تشدد کا شکار بنے اور حراست میں اُن کے ساتھ جیلوں میں قید کئی افراد تشدد کے سبب دم توڑ گئے۔
شام میں جاری حالیہ لڑائی اور خانہ جنگی کے سبب گزشتہ چار سالوں میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں جب کہ ملک کی تقریباً نصف آبادی بے گھر ہوئی۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔