انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی سربراہ نے گذشتہ ہفتے شام کے ایک قصبے حولہ میں درجنوں عام شہریوں کو قتل کرنے کے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق شام میں سرگرم کارکنوں نے کہاہے کہ جمعے کے روز تشدد کے تازہ واقعات میں کم ازکم 12 عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق تنظیم کی سربراہ نیوی فلے نے یہ مطالبہ جنیوا میں جمعے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں، جو 25 مئی کے قتل عام پر غور کے لیے بلایاگیا تھا، اپنے بیان کے دوران کیا۔ حولہ کے اس قتل عام میں کم ازکم 108 افراد ہلاک کردیے گئے تھے جن میں تقریباً نصف تعداد بچوں کی تھی۔
نیوی فلے نے شام کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تفتیش کاروں کو ان ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، مکمل رسائی مہیا کرے۔
حولہ کے قتل عام سے شام کی انتظامیہ کی خلاف بڑے پیمانے پر عالمی برہمی میں اضافہ ہوا ہے اور کئی اہم سفارتی شخصیات شام کے صدر بشارالاسد کو اقتدار سے الگ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
روس کے صدر ولادی میر پٹن نے جمعے کو شام کے خلاف طاقت کے استعمال کو ایک بار پھر مسترد کردیا اورکہا کہ ماسکو سمجھتا ہے کہ اس سے خانہ جنگی کو ہوا مل سکتی ہے۔ پٹن برلن میں جرمنی کی چانسلر آنگلہ مرخیل سے ملاقات کے بعدنامہ نگاروں سے گفتگو کررہے تھے۔
دونوں راہنماؤں نے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے نمائندے کوفی عنان کے امن منصوبے کے تحت اس تنازع کے سیاسی حل پر زور دیا۔
برطانیہ میں قائم شام کی انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کے عہدے دار حسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے جمعرات کو صوبہ حمص میں قیصر نامی قصبے کے قریب گولیاں مار کر 12 کارکنوں کو ہلاک کردیا۔