شام: مبصرین کے موجودگی کے باوجود 25 افراد ہلاک

حمص

تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب عرب لیگ کے مبصرین پُرتشدد کاروائیوں کے خاتمے کے شامی حکومت کے وعدے پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کر رہے ہیں

انسانی حقوق کےکارکنوں نےدعویٰ کیا ہےکہ شامی سیکیورٹی فورسزکی پرتشدد کاروائیوں میں مزید 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب عرب لیگ کے مبصرین پُرتشدد کاروائیوں کے خاتمےکےشامی حکومت کے وعدے پرعمل درآمد کاجائزہ لینے کے لیے ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کر رہے ہیں۔

شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نےدارالحکومت دمشق کے نواحی علاقےدوما میں حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین پہ فائرنگ کی جس میں چار افراد مارے گئے۔

بعض علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے وقت عرب لیگ کے مبصرین علاقے میں موجود تھے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہلاک ہونے والے 25 افراد میں سے چھ کا قتل حمص شہر میں ہوا جو صدر بشار الاسد کے خلاف گزشتہ نو ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کا مرکز رہا ہے۔

دریں اثنا، شامی حکومت نے بتایا ہے کہ عرب لیگ کےمبصرین نے جمعرات کو دمشق کے نواحی علاقوں اور حمص، درعا اور حما کا دورہ کیا اور شہریوں سے ملاقاتیں کیں۔

عرب لیگ سے تعلق رکھنے والے 60 مبصرین ان دنوں شام میں موجود ہیں جہاں وہ شہروں سے فوجیوں کے انخلا، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف پرتشدد کاروائیوں کی روک تھام سے متعلق شامی حکومت کی یقین دہانیوں کا جائزہ لینے کے لیے ملک کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔

مبصرین نے کہا ہے کہ وہ کچھ علاقوں کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کریں گے۔

اس سےقبل بدھ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کو مبصرین کی شام آمد کے بعد سے سرکاری افواج کی پرتشدد کاروائیوں میں 39 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شام کے بعض رہائشیوں اور سیاسی کارکنوں نے مبصر مشن کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عرب لیگ کے مبصرین نہ تو آزاد ہیں اور نہ ہی انہیں اس کام کی کوئی تربیت دی گئی ہے۔

گزشتہ روز پرتشدد واقعات میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے حمص کے ضلع بابا عمر کے رہائشیوں نے فوجی افسران کی موجودگی کے باعث مبصرین کو علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

تاہم، بعد ازاں فوجی افسران کے واپس لوٹ جانے پر مبصرین کو علاقے میں داخل ہونے اور رہائشیوں سے ملاقاتیں کرنے کی اجازت دیدی گئی۔

یاد رہے کہ شامی حکومت اور عرب لیگ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مبصرین کو حساس فوجی تنصیبات کے علاوہ ہر اس مقام پر جانے کی اجازت ہے جہاں وہ جانا چاہیں۔

اقوامِ متحدہ کے دعویٰ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کے 11 سالہ طویل اقتدار کے خلاف رواں برس مارچ میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شامی حکومت بیشتر ہلاکتوں کا ذمہ دار مسلح گروہوں اور شدت پسندوں کو قرار دیتی ہے جو حکومتی دعویٰ کے مطابق اس عرصے کے دوران دو ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی قتل کرچکے ہیں۔