شام کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ پیر کے روز سرکاری فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 10 افراد کو ہلاک کردیا جب کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ووٹروں کی ایک واضح اکثریت نے نئے مسودہ آئین کے حق میں اپنی رائے دی ہے۔
حکومت کا دعویٰ کہ نیا آئین ملک کو جمہوری راہ پر گامزن کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
لندن میں قائم شام سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاہے کہ زیادہ تر تازہ ترین ہلاکتیں مرکزی شہر حمص کے سنی اکثریتی علاقوں میں گولہ باری کے نتیجے میں ہوئیں۔
حمص شہر جو حکومت مخالفین کے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر ابھر کرسامنے آیا ہے، گذشتہ تین ہفتوں سے سرکاری فورسز کے حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
اتوار سے منحرفین کے خلاف جاری پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں میں ملک بھر میں کم ازکم 40 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
شام کی وزارت داخلہ کے ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ حکومت مخالفین کی جانب سے بائیکاٹ کی اپیلوں کے باوجود تقریباً 90 فی صد ووٹروں نے اتوار کے ریفرنڈم میں نئے آئین کی حمایت کی ہے۔
وزیر داخلہ محمد الشار نے کہا کہ ووٹ ڈالنے کی شرح 57 اعشارہ 4 فی صد رہی اور اہل ووٹروں میں سے تقریباً 84 لاکھ افراد اپنے رائے کے اظہار کے لیے پولنگ اسٹیشنوں پر آئے۔
حکومت مخالفین کا کہناہے کہ شام کے بحران کا واحد حل صدر اسد کی اقتدار سے علیحدگی ہے۔