ایک ایسے وقت میں جب کہ شام میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور مغربی ممالک شام کے سفارت کاروں کو نکال رہے ہیں، بین الاقوامی امن کار کوفی عنان نے صدر بشار الاسد سے کہاہے کہ تشدد روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کے بغیر اقوام متحدہ کا چھ نکاتی امن منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ دمشق میں مسٹر عنان نے صدربشارالاسد کو یہ پیغام پہنچایا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو خون خرابے اور گذشتہ ہفتے حولہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام پر ، جس میں عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے، سخت تشویش ہے۔
اقوام متحدہ کے جنیوا میں قائم انسانی حقوق کے دفتر نے منگل کے روز کہا کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو پہ پتا چلا ہے کہ حولہ میں 20 سے زیادہ افراد توپ خانے اور ٹینکوں کی گولہ باری کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے تھے۔
انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے معائنہ کاروں کو بتایا کہ زیادہ تر افراد حکومت کے حامی ملیشیا کی تیز تر قتل وغارت کے نتیجے میں اپنے گھروں میں ہی ہلاک ہوگئے۔
اس بڑے قتل عام کے ردعمل میں کم ازکم نو ممالک نے شام کے سفارت کاروں کو اپنے ملکوں سے چلنے جانے کا احکامات دیے ہیں۔فرانسیسی صدر فرانسوا اولانت نے منگل کے روز کہا کہ وہ اس قتل عام کے خلاف ردعمل میں پیرس سے شام کے سفیر کو نکال رہے ہیں۔ آسٹریلیا نے بھی اسی طرح احتجاج کرتے ہوئے شام کے دو سفارت کاروں کو نکال دیا ہے۔
امریکہ نے بھی واشنگٹن میں شام کے اعلیٰ سفارت کار کو 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح برطانیہ، جرمنی، اٹلی، سپین ، نیدر لینڈز اور کینیڈا نے بھی اسی طرح کے اقدامات کے اعلانات کیے ہیں۔
شام کی حکومت نے حولہ کی ہلاکتوں میں اپنے کسی عمل دخل سے انکار کرتے ہوئے اس کا الزام مسلح دہشت گردوں پر لگایا ہے۔ حکومت کا کہناہے کہ گذشتہ 15 ماہ سے صدر اسد کے خلاف جاری بغاوت کے پیچھے انہی دہشت گروں کا ہاتھ ہے۔
منگل کے روز شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ تازہ حملوں میں ملک بھر میں کم ازکم 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔