شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک گروپ کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ انتہا پسندتنظیم داعش کے گڑھ رقہ میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 10 اور 15 سال بتائی جاتی ہیں۔
رقہ کے سرگرم کارکن بدھ کو ہونے والی فضائی کارروائیوں کا الزام روس اور شام پر عائد کرتے ہیں۔
امریکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ نے "رقہ کو خاموشی سے ذبح کیا جارہا ہے" نامی گروپ کے سرگرم کارکنوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کو ہونے والی ان فضائی کارروائیوں میں 28 افراد زخمی بھی ہوئے ۔
یہ گروپ داعش کے زیر کنٹرول علاقے کی خبروں کے لیے یہاں کے رہنے والے لوگوں پر انحصار کرتا ہے۔
اس گروپ کا کہنا ہے کہ کم ازکم ایک فضائی کارروائی میں اس کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا جو " غیر ملکی جنجگوؤں " میں مقبول ہے۔ یہ وہ عسکریت پسند ہیں جنہوں نے داعش کے انتہا پسند گروپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے شام میں ہجرت کی۔
شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک دوسرے گروپ ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ ان فضائی کارروائیوں میں 25 عام شہری ہلاک ہوئے اور ان میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔