برطانیہ میں قائم ’سرئین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ کے کارکنوں نے بتایا کہ دھماکے سے سرکاری فوجی بھی ہلاک ہوئے لیکن ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
شام کے شہر حلب میں دھماکے سے ایک تاریخی ہوٹل منہدم ہو گیا۔
ملک کے سرگرم انسانی حقوق کی کارکنوں اور سرکاری میڈیا کے مطابق 150 سال پرانے "کارلٹن ہوٹل" میں دھماکے کے ذمہ دار باغی ہیں۔
برطانیہ میں قائم ’سرئین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ کے کارکنوں نے بتایا کہ دھماکے سے سرکاری فوجی بھی ہلاک ہوئے لیکن ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
منہدم ہونے والا ہوٹل جس مقام پر واقع ہے اس سے کچھ ہی فاصلے پر13ویں صدی کا ایک قلعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے خطے میں عسکری تعمیرات کا ایک نمونہ قرار دیا ہے۔
حلب ایک قدیم شہر ہے اور یونیسکو کی ’ہیریٹج‘ یا تاریخی مقامات کی فہرست میں شامل ہے لیکن یہ شہر بھی شام میں لڑائی کی لپیٹ میں رہا۔
گزشتہ سال یونیسکو نے حلب کو اُس فہرست میں شامل کیا تھا جنہیں خطرات لاحق ہیں اور کہا تھا کہ لڑائی کے باعث شہر کی کئی تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
شام میں مارچ 2011 سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے خانہ جنگی میں بدل گئے اور اب تک ان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملک کے سرگرم انسانی حقوق کی کارکنوں اور سرکاری میڈیا کے مطابق 150 سال پرانے "کارلٹن ہوٹل" میں دھماکے کے ذمہ دار باغی ہیں۔
برطانیہ میں قائم ’سرئین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ کے کارکنوں نے بتایا کہ دھماکے سے سرکاری فوجی بھی ہلاک ہوئے لیکن ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
منہدم ہونے والا ہوٹل جس مقام پر واقع ہے اس سے کچھ ہی فاصلے پر13ویں صدی کا ایک قلعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے خطے میں عسکری تعمیرات کا ایک نمونہ قرار دیا ہے۔
حلب ایک قدیم شہر ہے اور یونیسکو کی ’ہیریٹج‘ یا تاریخی مقامات کی فہرست میں شامل ہے لیکن یہ شہر بھی شام میں لڑائی کی لپیٹ میں رہا۔
گزشتہ سال یونیسکو نے حلب کو اُس فہرست میں شامل کیا تھا جنہیں خطرات لاحق ہیں اور کہا تھا کہ لڑائی کے باعث شہر کی کئی تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
شام میں مارچ 2011 سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے خانہ جنگی میں بدل گئے اور اب تک ان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔