شام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر بشار الاسد باغیوں کے زیر تسلط علاقوں میں شہریوں کو ہلاک، دہشت زدہ اور منشتر کرنے کے لیے ایک بار پھر منظم طریقے سے کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
یہ دعویٰ انھوں نے امریکہ کی ایک کانگریس کمیٹی کو تفصیلات بتاتے ہوئے کیا۔
صدر اسد یہ کہہ کر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو مسترد کرتے ہیں کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس سے قبل آنے والے ایسے ہی دباؤ پر ان کا کہنا تھا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی تمام کھیپ تلف کر چکے ہیں۔
لیکن سیریئن امریکن میڈیکل سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر محمد تناری نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے ارکان کو بتایا کہ شام کی فوج نے 16 مارچ کو سرمین کے علاقے میں ہیلی کاپٹر سے کیے گئے حملوں میں کلورین گیس استعمال کی۔
تناری نے کمیٹی کو اس واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والی خواتین اور بچوں کی وڈیو پیش کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے یہ سب کچھ اس وقت دیکھا جب وہ ان زخمیوں کے علاج کے لیے پہنچے۔
"درجنوں افراد کو سانس لینے میں تکلیف تھی، ان کی آنکھوں اور گلے میں سوزش تھی اور ان کے منہ سے مادہ خارج ہونا شروع ہو گیا تھا۔ ہم نے انھیں زمین پر ہی لٹا دیا کیونکہ اسپتال میں تمام بستر کم پڑ گئے تھے۔ ہمارے چھوٹے سے اسپتال میں صورتحال بہت خراب ہو چلی تھی۔"
ڈاکٹر تناری نے کمیٹی کے ارکان کو مارچ سے شروع ہونے والے کلورین گیس کے 31 مختلف حملوں سے متعلق تصاویر اور دستاویزی ثبوت فراہم کیے۔ عینی شاہدین کا اصرار تھا کہ صرف شام کے صدر کے پاس ایسے ہیلی کاپٹر ہیں جو کلورین گیس کے حامل بیرل بم استعمال کر سکتے ہیں۔
جبل سینا میں ڈاکٹروں کو تربیت فراہم کرنے والی ڈاکٹر اینی سپیرو کہتی ہیں کہ انھوں نے ایسے مناظر کبھی نہیں دیکھے۔
"میں ایک ڈاکٹر ہوں، میں اموات سے بخوبی واقف ہیں۔ لیکن میں نے بچوں کو مارنے کے لیے ایسا بدترین طریقہ کبھی نہیں دیکھا۔"
کمیٹی کے سربراہ ایڈ روئس اور رکن ایلیوٹ اینجل نے پینٹاگون سے کہا ہے کہ وہ شام میں موثر طور پر "نو فلائی زون" نافذ کرنے کے لیے غور کرے۔
روئس کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ اور خطے کے اتحادی نو فلائی زون نافذ کرتے ہیں تو اس سے کم ازکم بازار اور اسکول جانا شامی شہریوں کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ نہیں رہے گا۔
لیکن بعض قانون سازوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو شام کی حکومت کے ساتھ براہ راست کسی تنازع میں نہیں الجھنا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے منگل کو کانگریس کی کمیٹی کی ایک سماعت میں نو فلائی زون نافذ کرنے کے مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما کا ماننا ہے کہ شام کی فوج کے ساتھ براہ راست الجھنا درست نہیں۔