یورپی یونین نے شام کے صدر بشار الاسد کے خاندان میں شامل متعدد افراد اور رفقائے کار کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ اس عرب ریاست میں جھڑپوں کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
برسلز میں منعقدہ اجلاس میں شریک یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی تعزیرات میں سفری پابندیوں کے علاوہ اثاثوں کا انجماد بھی شامل ہے اور ان کا اطلاق صدر کی برطانوی نژاد اہلیہ اسما الاسد پر بھی ہوگا۔
برطانوی اخبار گارڈین کو ملنے والی ای میلز میں اس انکشاف کے بعد کہ جب شام میں پر تشدد واقعات ہو رہے تھے تو اسما الاسد مہنگی خریداریوں یعنی شاپنگ میں مصروف تھیں، وہ ذرائع ابلاغ میں موضوع بن گئیں۔
یہ واضح نہیں کہ سفری پابندیوں کی وجہ سے وہ برطانیہ بھی جا سکیں گی یا نہیں جہاں کی شہریت بدستور ان کے پاس ہے۔
اجلاس سے قبل برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ ان تعزیرات سے شام کی حکومت پر دباؤ بڑھے گا جو کہ ان کے بقول ’’قاتلانہ‘‘ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔