عراق میں تعینات شام کے سفیر بغاوت کرکے صدر بشارالاسد کے مخالفین میں شامل ہوگئے ہیں۔
عربی زبان کے ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ سے نشر ہونے والے ایک بیان میں نواف الفارس نے فوج کے ارکان کو اپنا ساتھ دینے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کو ہلاک کرنا فخر کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے حکمران بعث پارٹی کو شام کے عوام اور آزادی اور وقار کا پرچم بلند کرنے والوں کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق میں تعینات سفیرنواف الفارس کو اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا ہے اور ان کا اب وزرات خارجہ یا بغداد میں شام کے سفارت خانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فارس، مسٹر اسد کی حکومت سے فرار ہوکر باغیوں کے ساتھ مل جانے والے شام کے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں۔
شام میں حکومت مخالف تحریک اب 16 مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔
عربی زبان کے ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ سے نشر ہونے والے ایک بیان میں نواف الفارس نے فوج کے ارکان کو اپنا ساتھ دینے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کو ہلاک کرنا فخر کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے حکمران بعث پارٹی کو شام کے عوام اور آزادی اور وقار کا پرچم بلند کرنے والوں کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق میں تعینات سفیرنواف الفارس کو اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا ہے اور ان کا اب وزرات خارجہ یا بغداد میں شام کے سفارت خانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فارس، مسٹر اسد کی حکومت سے فرار ہوکر باغیوں کے ساتھ مل جانے والے شام کے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں۔
شام میں حکومت مخالف تحریک اب 16 مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔