کوبانی کا قصبہ جو کردوں کے کنٹرول مین ہے، وہاں ہونے والی لڑائی میں داعش کے شدت پسندوں نے کم از کم 146 شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ بات اِس تنازع پر نگاہ رکھنے والے گروپ نے بتائی ہے۔
لڑائی جمعرات کی علی الصبح اُس وقت شروع ہوئی جب دولت اسلامیہ کے لڑاکوں نے کرد فوجیوں کا روپ دھار کر ترکی کے ساتھ والی سرحدی چوکی کے قریب کار بم دھماکہ کیا۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کے ایک اہل کار، رمیع عبدالرحمٰن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ کوبانی کے قرب و جوار میں 146 شہری ہلاک کیے گئے۔
اُنھوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ جمعے کی صبح داعش کے شدت پسند اس شہر کے اندر تین مقامات پر چھپے ہوئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اُنھوں نے لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
داعش کے درجنوں شدت پسند بھی ہلاک کیے گئے۔
کوبانی میں ایک سینئر اہل کار، ادریس نسان نے ’وائس آف امریکہ‘ کی کرد سروس کے ساتھ گفتگو میں داعش کی طرف سے شہر پر کیے گئے حملےکے بارے میں بتایا۔
نسان کے بقول، ’دولت اسلامیہ کوبانی کے اندر داخل ہوئی اور شہر میں سولینز کا قتل عام کیا گیا‘۔
بقول اُن کے، ’کرد افواج اب شہر میں باغی عناصر کا صفایا کر رہی ہیں، اور شہر کو محفوظ بنانے پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ داعش شہر کے چار مقامات پر قابض ہے، جب کہ کرد افواج اور مقامی سولینز نے اُن کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
امریکہ نے کوبانی میں داعش کے حملے کی شدت کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔
ایک امریکی فوجی اہل کار، کرنل پیٹ رائڈر نے اس حملے کو ’محدود، مقامی حملے‘ قرار دیا ہے، اور اس میں تیزی آنے کے امکان کر مسترد کیا ہے۔