کوبانی میں شام کے کُرد جنگجوؤں نے ایک مبصر گروپ کو بتایا ہے کہ اُنھوں نے داعش کے شدت پسندوں کے خلاف مزید برتری حاصل کرلی ہے، اور اب شہر کا 80 فی صد علاقہ اُن کے کنٹرول میں ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ ’کُرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی)‘ نے جِن علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے اُن میں کوبانی کا سکیورٹی کا حامل اور سرکاری ضلع بھی شامل ہے۔
کُرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز ہونے والی شدید لڑائی کے دوران اُنھوں نے داعش کے 14 جنگجوؤں کو شکست دے دی، جن میں سے، بقول اُن کے، زیادہ تر غیر شامی تھے۔
اِس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
اِن جھڑپوں سے قبل، حالیہ دِنوں کے دوران، امریکی قیادت والے اتحاد کی طرف سے دولت اسلامیہ کی اہداف پر متعدد فضائی کارروائیاں کی گئیں۔
کوبانی ترکی کی سرحد کے ساتھ واقع ہے، جو علاقہ ستمبر میں داعش کے تسلط میں چلا گیا تھا اور متعدد بار یوں لگتا تھا کہ یہ شدت پسندوں کے کنٹرول ہی میں رہیں گے۔ تاہم، اتحاد کی طرف سے کی جانے والی فضائی کارروائیاں اور عراق کی طرف سے فراہم ہونے والے کرد جنگجوؤں کی کمک کے نتیجے میں داعش کے لڑاکوں کو پسپائی پر مجبور کیا گیا۔
یہ شہر جسے ’عین العرب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُسے کئی ماہ سے جاری لڑائی کے باعث کافی نقصان پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں کچھ علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ قصبے کے متعدد شہریوں نے ترکی میں پناہ حاصل کر لی ہے۔