لبنان کے وزیر اعظم، تمام سلام نے ہفتے کے روز شام کے باغیوں کی طرف سے سرحدی قصبے پر کیے جانے والے حملے کو، ’لبنان اور اُس کے عوام پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔
مسٹر سلام نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت انتشار کی صورت حال کے ہاتھوں سے نکل جانے کو برداشت نہیں کرے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ فوج ارسل کے قصبے میں سلامتی اور استحکام کی بحالی کا کام کر رہی ہے، جہاں رات بھر لڑائی جاری رہی۔
لبنانی فوج کے عہدے داروں نے اتوار کے روز کہا کہ تشدد کی اِس کارروائی میں آٹھ فوجیوں سمیت دو شہری ہلاک ہوئے۔
لبنان کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ تشدد کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حکام نے چوکی پر ’النصرہ محاذ ‘کے باغی گروپ کا ایک رُکن گرفتار کیا؛ جِن کی رہائی کے لیے لڑاکا باغیوں نے ارسل پر دھاوا بول دیا۔
اُنھوں نے پولیس تھانے پر قبضہ کر لیا اور کچھ دیر تک کئی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔
امریکی محکمہّ خارجہ نے ہفتے کو اِس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ لبنان کی سلامتی، اقتدارِ اعلیٰ اور علاقائی تنازعات سے دور رہنے کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔
لبنان میں ہونے والی تشدد کی یہ کارروائی شام میں جاری لڑائی کا شاخسانہ ہے۔
لبنان میں قائم حزب اللہ کے انتہا پسند شام کی سرکاری افواج کے ہمراہ اُن باغیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، جو صدر بشار الاسد کو اقتدار دے ہٹانے کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔