شام میں جمعے کے روز صدر بشار الاسد کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے اور حزب اختلاف کے راہنماؤں نے مظاہرین پرزور دیا کہ وہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی معطلی کا مطالبہ کریں۔
22 رکنی لیگ شام میں امن و امان کی صورت حال پر ہفتے کو کے روز قاہرہ میں ایک ہنگامی اجلاس کررہی ہے ۔
یہ اجلاس ایسے میں ہورہا ہے جب شام کی حکومت پر الزام ہے کہ وہ اپنے مخالفین کے خلاف وحشیانہ پکڑ دھکڑ روکنے کا مطالبہ پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اس ماہ کے شروع میں شام نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس منصوبے پر متفق ہو گیا ہے جس میں سڑکوں سے سیکیورٹی فورسز ہٹانا اور حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات شامل تھے ۔ لیکن سر گرم کارکنوں اور عینی شاہدین کا کہناہے کہ ملک میں تشدد کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
جمعے کے روز انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں عرب لیگ سے شام کی رکنیت کی معطل کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیاتھا ۔ نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کے گروپ نے کہا ہے کہ شام کے حکام ، اس تحریک کے مرکزی شہرحمص سمیت دوسرے علاقوں میں مبینہ اذیت رسانی اور غیر قانونی ہلاکتوں پر مبنی انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہو سکتے ہیں ۔
شام کے لیے انسانی حقوق کے مبصر گروپ نے کہا ہے کہ جمعے کےر وز حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کم از کم پانچ لوگ ہلاک ہوئے ۔ سر گرم کارکنوں کایہ بھی کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دمشق میں ، بظاہر مظاہرین کو باز رکھنے کے لیے چھتوں پر مورچے سنبھالے ۔
سر گرم کارکنوں نے بتایا کہ جمعرات کے روز کو کم از کم 33 لوگ ہلاک ہوئے جب کہ زیادہ تر ہلاکتیں حمص کےعلاقے میں ہو رہی ہیں ، جہاں سیکیورٹی فورسز حکومت مخالفین کی تلاش کے لیے چھاپے ماررہی ہے ۔
سر گرم کار کنوں نے کہا ہے کہ بظاہر گھات لگا کر کیےجانے والے ایک حملے میں شامی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔