ترکی کی سرحد کے قریب شام کے شمال مغربی علاقے میں جاری فوجی آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے کم از کم 12 افراد کو ہلاک کر دیا ہے جب کہ اہم شہر الیپو میں بھی پہلی مرتبہ حکومت مخالف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق کے لیےسرگرم کارکنوں نے کہا ہے کہ شامی فوج جسے ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے نے ادلِب صوبے کے کئی دیہات پر اپنا کنٹرول مستحکم کر لیا ہے۔
حکومت کی حامی فورسز بھی رہائشیوں کو ترکی کی حدود میں داخل ہونے سے روک رہی ہیں۔ شام میں جاری تشدد کے باعث 12 ہزار سے زائد شہری ترکی منتقل ہو چکے ہیں، جب کہ مزید سینکڑوں پناہ گرین لبنان روانہ ہو گئے ہیں۔
ترکی میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو صرف پانچ شامی باشندے ترکی کی سرحد عبور کر سکے جو حالیہ دنوں کے دوران کسی ایک روز میں سب سے کم تعداد ہے۔
مزید برآں انٹر نیٹ پر شائع کی گئی ویڈیو فلم میں شام کے دوسرے بڑے شہر الیپو میں جمعرات کو حکومت حامی گروہوں کو کم از کم دو مقامات پر مظاہرین پر حملے کرتے دیکھایا گیا، جس کے بعد سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس نے مظاہرین کو منتشر کر دیا اور وہاں حکومت کے حامیوں نے اپنا مظاہرہ کیا۔
شام میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کا حصول انتہائی مشکل ہے کیوں کہ حکومت نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے محض چند نمائندوں کو ملک میں آنے کی اجازت دے رکھی ہے اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔
حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق شام میں جاری تشدد کی لہر میں اب تک 1,400 سے زائد افراد ہالک ہو چکے ہیں جب میں اکثریت غیر مسلح مظاہرین کی ہے۔