لخدار براہیمی شام کی حکومت اور حزب اختلاف کو رواں ہفتے مذاکرات کی میز پر لے کر آئے لیکن دونوں کے درمیان بڑے پیمانے پر اختلاف وہاں عبوری حکومت کے قیام میں ایک مرکزی مسئلہ ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی لخدار براہیمی جمعرات کو امریکہ اور روس کے عہیداروں سے شام میں قیام امن کے موضوع پر بات چیت کے لیے ملاقات کر رہے ہیں۔
براہیمی شام کی حکومت اور حزب اختلاف کو رواں ہفتے مذاکرات کی میز پر لے کر آئے لیکن دونوں کے درمیان بڑے پیمانے پر اختلاف وہاں عبوری حکومت کے قیام میں ایک مرکزی مسئلہ ہے۔
براہیمی عرب لیگ کے بھی سفیر ہیں اور شام سے متعلق وہ روس اور امریکہ سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ روسی نائب وزیر خارجہ گینارڈی گاٹیلوو اور امریکی وزارت خارجہ کی معاون ونڈی شرمن سے جمعرات کو ہونے والی ملاقات اسی مشاورتی عمل کا حصہ ہے۔
شام کی حزب اختلاف کی طرف سے بدھ کو عبوری حکومت کے قیام اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں جنگ بندی کی تجاویز سامنے آئیں۔ صدر بشارالاسد کے عہدیداروں نے انہیں مسترد کردیا۔
شامی حکومت کے وفد کا مسلسل یہ کہنا ہے کہ مذاکرات میں عبوری حکومت کے قیام کی بجائے سب سے زیادہ ترجیح دہشت گردی کے خلاف جنگ کو دینی چاہیے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ روس نے شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کے مقابلے میں تجاویز کی پیشکش کی ہے۔
روس نے مغرب اور عرب ممالک کے تیار کردہ مسودے کو مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ اور صدر بشارالاسد حکومت کے خلاف قرار دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اس اقدام کو روکے گا۔
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین بیٹھ کر ان تجاویز کی روشنی میں ایک نئی دستاویز تیار کریں گے۔
براہیمی شام کی حکومت اور حزب اختلاف کو رواں ہفتے مذاکرات کی میز پر لے کر آئے لیکن دونوں کے درمیان بڑے پیمانے پر اختلاف وہاں عبوری حکومت کے قیام میں ایک مرکزی مسئلہ ہے۔
براہیمی عرب لیگ کے بھی سفیر ہیں اور شام سے متعلق وہ روس اور امریکہ سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ روسی نائب وزیر خارجہ گینارڈی گاٹیلوو اور امریکی وزارت خارجہ کی معاون ونڈی شرمن سے جمعرات کو ہونے والی ملاقات اسی مشاورتی عمل کا حصہ ہے۔
شام کی حزب اختلاف کی طرف سے بدھ کو عبوری حکومت کے قیام اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں جنگ بندی کی تجاویز سامنے آئیں۔ صدر بشارالاسد کے عہدیداروں نے انہیں مسترد کردیا۔
شامی حکومت کے وفد کا مسلسل یہ کہنا ہے کہ مذاکرات میں عبوری حکومت کے قیام کی بجائے سب سے زیادہ ترجیح دہشت گردی کے خلاف جنگ کو دینی چاہیے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ روس نے شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کے مقابلے میں تجاویز کی پیشکش کی ہے۔
روس نے مغرب اور عرب ممالک کے تیار کردہ مسودے کو مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ اور صدر بشارالاسد حکومت کے خلاف قرار دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اس اقدام کو روکے گا۔
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین بیٹھ کر ان تجاویز کی روشنی میں ایک نئی دستاویز تیار کریں گے۔