وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بتایا کہ شام کے مغربی گاؤں کفر زیتا میں مبینہ حملے میں استعمال ہونے والا صنعتی کیمیائی مواد ممکن ہے کہ کلورین ہو۔
امریکی عہدیداروں کے مطابق انہیں کچھ اشارے ملے ہیں کہ رواں ماہ شامی باغیوں کے علاقے میں خطرناک کیمیائی مواد استعمال ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے پیر کو بتایا کہ شام کے مغربی گاؤں کفر زیتا میں مبینہ حملے میں استعمال ہونے والا صنعتی کیمیائی مواد ممکن ہے کہ کلورین ہو۔
’’ہم حکومت کی ذمہ داری سے متعلق الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جنگ میں کیمیائی مواد کے استعمال کے الزامات کو ہم بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم اس بات کا تعین کرنے پر کام کررہے ہیں کہ آیا کیا ہوا۔ ہم اپنے اہم دوستوں سے معلومات کا تبادلہ اور رابطے جاری رکھیں گے۔‘‘
کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی تنظیم او پی سی ڈبلیو بھی اقوام متحدہ سے مل کر شام میں ایسے ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششیں کررہی ہے۔
تنظیم کی طرف سے رواں ہفتے کہا گیا کہ 80 فیصد کیمیکلز کو شام سے نکال کر تباہ کردیا۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا پیر کو کہنا تھا کہ کلورین کیمیائی مواد کی اس فہرست میں شامل نا تھا جو کہ شام نے گزشتہ سال فراہم کی تھی۔ بین الاقوامی دباؤ کے تحت دمشق ایسے ہتھیار کو تلف کرنے پر رضامند ہوا تھا۔
واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی فوج نے گزشتہ سال سیرن گیس استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کیا۔ شامی حکومت کہتی ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی طرف سے کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے پیر کو بتایا کہ شام کے مغربی گاؤں کفر زیتا میں مبینہ حملے میں استعمال ہونے والا صنعتی کیمیائی مواد ممکن ہے کہ کلورین ہو۔
’’ہم حکومت کی ذمہ داری سے متعلق الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جنگ میں کیمیائی مواد کے استعمال کے الزامات کو ہم بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم اس بات کا تعین کرنے پر کام کررہے ہیں کہ آیا کیا ہوا۔ ہم اپنے اہم دوستوں سے معلومات کا تبادلہ اور رابطے جاری رکھیں گے۔‘‘
کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی تنظیم او پی سی ڈبلیو بھی اقوام متحدہ سے مل کر شام میں ایسے ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششیں کررہی ہے۔
تنظیم کی طرف سے رواں ہفتے کہا گیا کہ 80 فیصد کیمیکلز کو شام سے نکال کر تباہ کردیا۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا پیر کو کہنا تھا کہ کلورین کیمیائی مواد کی اس فہرست میں شامل نا تھا جو کہ شام نے گزشتہ سال فراہم کی تھی۔ بین الاقوامی دباؤ کے تحت دمشق ایسے ہتھیار کو تلف کرنے پر رضامند ہوا تھا۔
واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی فوج نے گزشتہ سال سیرن گیس استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کیا۔ شامی حکومت کہتی ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی طرف سے کیا گیا۔