انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ان اطلاعات کے بعد شام کے قصبے حماہ کے مرکزی حصے میں فوجی کارروائی کے دوران کم از کم 80 عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں، امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ انہیں شام کی حکومت کی طرف سےاپنے ہی عوام پر تشدد سے گہرا صدمہ ہواہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماہ سے آنے والی ’دہشت ناک ‘ خبروں سے شام کے صدر مسٹر بشار الاسد کی حکومت کے ’اصل کردار کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مسٹر اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ، مسٹر اسد پر دباؤ میں اضافہ کرے گا اور شام کی حکومت کو الگ تھلگ کرنے کے لیے دیگرقوتوں کے ساتھ مل کرکام کرے گا۔
اتوار ہی کو یورپی یونین نے بھی شام کی مذمت کی اور اٹلی نے صورت حال کے جائزے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال فوری طورپر بند کردے اور انسانی حقوق کی پاسداری کرے۔
شام میں ایک امریکی سفارتی عہدے دار نے بھی اتوار کے روز حماہ میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اِسے شام کے عوام کے خلاف جنگ قرار دیا۔
حماہ کے سانحے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لبیان کے سابق وزیر اعظم سعد حریری نے کہا کہ شام کی صورتِ حال پر بین الاقوامی اور عرب دنیا کی خاموشی سے وہاں مزید انسانی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔