شام: بم دھماکوں میں 40 ہلاک

دھماکے ملک کے سب سے بڑے شہر حلب کے ایک مرکزی چوک میں ہوئے جس کے قریب ہی فوجی افسران کے لیے ایک کلب بھی موجود ہے۔
شام کے سب سے بڑے شہرحلب میں حکومت کے زیرانتظام ایک حصے میں بدھ کو تین بم دھماکوں میں کم از کم 40 لوگ ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔

دھماکے شہر کے ایک مرکزی چوک میں ہوئے جس کے قریب ہی فوجی افسران کے لیے ایک کلب بھی موجود ہے۔

حلب میں سرکاری فورسز اور صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں کے درمیان حالیہ دنوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے۔

باغیوں کی حامی ایک تنظیم نے مرنے والوں کی تعداد 40 سے زائد بتائی ہے۔

فائل فوٹو


حکومت نواز ایک ٹیلی ویژن نے دھماکوں کے بعد کے مناظر بھی نشر کیے جن میں متعدد تباہ شدہ عمارتوں اور سڑکوں پر ملبے کے ڈھیر دکھائی دیے۔

سرکاری میڈیا نے دہشت گردوں پر ان حملوں کی ذمہ داری عائد کی۔

اسی اثناء میں شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی لخدار براہیمی ملک میں 18 ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے کی کوششوں کی بحالی کے سلسلے میں آئندہ ہفتے ایک بار پھر خطے کا دورہ کرنے جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل الیسن نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ خصوصی ایلچی قاہرہ میں قیام کریں گے۔

اُنھوں نے ایک بار پھر کہا کہ عالمی تنظیم اسد حکومت کی جانب سے تشدد میں کمی کی خواہاں ہے جس کے بعد مخالفین کو بھی ایسی کوششیں کرنی چاہیئں۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے منگل کولبنانی ذرائع اور شامی کارکنوں کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ عسکری تنظیم حزب اللہ سے تعلق رکھنے والا ایک سینئیر کمانڈر دو دیگر جنگجوؤں کے ہمراہ شام کے قصیر قصبے میں ہلاک ہوگیا تھا۔

حلب کے گنجان آباد علاقے میں بمباری



ان اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں ہفتہ اور اتوار کو شامی باغیوں کی طرف سے گھات لگا کر کیے گئے حملوں میں ہوئی تھیں۔

شام میں باغیوں کا الزام ہے کہ حزب اللہ کے عسکریت پسند صدر اسد کی مدد کررہےہیں۔

یہ تنظیم شامی صدر کی مضبوط سیاسی حمایت کرتی ہےلیکن اُس نے شام میں کسی عسکری سرگرمی کا اعتراف نہیں کیا ہے۔