انتخابات میں مختلف جماعتوں نے حصہ لیا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی جماعت بشارالاسد کی پارٹی کے لیے بڑا چیلنج نہیں ثابت ہو گی۔
حکام کے مطابق پارلیمنٹ کی 250 نشستوں کے لیے 2100 امیدوار میدان میں ہیں۔ کرونا وائرس کی وجہ یہ انتخابات دو بار ملتوی ہو چکے تھے۔
شام میں خانہ جنگی کے دوران ہونے والے یہ تیسرے انتخابات تھے۔
ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں سات ہزار سے زیادہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔
انتخابات میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً دو ہزار امیدواروں نے حصہ لیا۔
صدر بشارالاسد کے مخالفین نے ان انتخابات کو مذاق سے تعبیر کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ صدر بشار کی وجہ سے شام کے لاکھوں افراد اس حال کو پہنچے ہیں۔
شام میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ ایسے حالات میں ہوئی ہے جب ملک شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہے۔
خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں جاری جنگ نے ملک کے ہر شعبۂ زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔
انتخابات میں ووٹنگ کے عمل کے دوران کرونا وائرس کے سبب سخت احتیاطی تدابیر پر عمل کیا گیا۔ ووٹرز کو ماسک پہننا لازم قرار دیا گیا تھا لیکن پھر بھی کئی ووٹرز ماسک کے بغیر پولنگ اسٹیشنز پہنچے۔
احتیاطی تدابیر کے تحت ہر ووٹر کا پولنگ اسٹیشن میں جانے سے قبل جسمانی درجہ حرارت چیک کیا گیا۔