شامی باغیوں کے نمائندہ مذاکراتی وفد نے ہفتے کے دِن روسی ثالثی میں منعقد ہونے والی بات چیت کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد شام کے چھ برس پرانے تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا ہے کہ اِس ماہ قزاقستان میں ہونے والی ملاقات کو اقوام متحدہ کی پشت پناہی والے جنیوا امن عمل کو، جو اِس وقت تعطل کا شکار ہے، بحال کرنے کی جانب پہلا قدم خیال کیا جاتا ہے۔
شام کی حزب مخالف پر مشتمل اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی جسے روس اور ترکی نے مذاکراتی عمل سے باہر دھکیل دیا تھا، ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایک فوجی وفد کی حمایت کرتی ہے، جو قزاقستان کے دارالحکومت، آستانہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔
اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کے بقول، ''کمیٹی فوجی وفد کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے، جسے حزب مخالف مرتب کرے گی، تاکہ وہ مذاکرات میں شرکت کر سکیں''۔
کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ قزاقستان میں ہونے والی بات چیت کو شام میں جنگ بندی کو مضبوط کرنا چاہیئے، جس کی ثالثی روس اور ترکی کر رہا ہے۔
تاہم، اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قزاقستان کا اجلاس جنیوا میں منعقد ہونے والی ''سیاسی بات چیت کے آئندہ کے اجلاس کا ابتدائی مرحلہ ہے''۔
یہ بیان سعودی دارالحکومت، ریاض میں منعقد ہونے والے اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔